اسلام آباد:
ایف بی آر نے دسمبر اور جنوری میں ریکارڈ ٹیکس جمع کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام نے بتایا ہے کہ ایف بی آر نے 30 جنوری تک 872 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کر لیا ہے جب کہ جنوری 2025 میں 956 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر ہے۔ 40 سے 50 ارب ممکنہ شارٹ فال سے پریشانی کی بات نہیں۔ رواں ماہ کے ٹیکس وصولی کے ہدف کے قریب پہنچ جائیں گے۔
حکام کے مطابق آئی ایم ایف ماہانہ نہیں، سہ ماہی بنیاد پر ٹیکس وصولی دیکھتا ہے۔ جنوری تا مارچ 3150 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ہے۔ مارچ میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آنے سے وصولی بہتر ہوگی۔
اعداد و شمار کی بنیاد پر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر میں ایف بی آر نے تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا ہے، یعنی گزشتہ ماہ (دسمبر 2024) میں 1330 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، البتہ جولائی تا دسمبر 2024-25 ٹیکس ریونیو میں 384 ارب شارٹ فال رہا۔
حکام کے مطابق مالی سال کے پہلے 6ماہ میں 5624 ارب روپے ٹیکس اکھٹا کیا گیا جب کہ جولائی تا دسمبر 6 ہزار 8 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر تھا۔
دریں اثنا ایف بی آر نےماہ جنوری میں ریکارڈ ٹیکس محصولات جمع کر لیے، عبوری اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں 872 ارب روپے کے ریکارڈ محصولات جمع ہوئے ہیں، اس طرح جنوری میں جمع شدہ محصولات میں پچھلے سال کی نسبت 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، پچھلے سال جنوری میں جمع شدہ محصولات کا حجم 677 ارب روپے تھا۔
شرح سود میں 10 فیصد کمی اور پچھلے سال کی نسبت افراط زر میں 22 فیصد کمی کے باوجود محصولات کی وصولی میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، جنوری کے مہینے میں انکم ٹیکس محصولات میں 28 فیصد، سیلز ٹیکس محصولات میں29 فیصد، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی میں 34 فیصد اور کسٹم ڈیوٹیز میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جنوری میں جمع شدہ محصولات تیسری سہ ماہی کے مجموعی محصولات کے ہدف کا ایک تہائی ہیں، ٹیکس حکام اس سہ ماہی کے تفویض کردہ ہدف کو حاصل کرنے کے لئے پرعزم ہیں، اس سال پہلی دفعہ کسٹمز ڈیوٹیز کی وصولی میں نمایاں اضافہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور نمو کا آئینہ دار ہے
رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے ٹیکس محصولات میں پچھلے سال کے اسی عرصہ کی نسبت 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، معاشی چیلنجز کے باوجود محصولات کی وصولی میں 26 فیصد مجموعی اضافہ خوش آئند ہے۔
افراط زر اور معاشی توقی کا اثر منہا کرکے ٹیکس وصولی میں موثر اضافے سے ٹیکس جی ڈی پی شرح میں نمایاں اضافہ ملک کے دیرینہ مسائل کے حل کی طرف پیش قدمی کی نشاندہی کرتا ہے۔