پشاور:
زمینداروں و کسانوں نے متفقہ طور گورنر خیبر پختونخوا سے صوبائی حکومت کا زراعت دشمن ٹیکس بل منظور نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس پر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ بل کو تحفظات و خدشات کے ساتھ اسپیکر صوبائی اسمبلی کو واپس بجھواؤں گا۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے مالاکنڈ ڈویژن سے زمینداروں اور کاشتکاروں کے ایک بڑے وفد نے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی جس میں انجمن کاشتکاران خیبر پختونخوا، کسان بورڈ (پاکستان) خیبر پختونخوا کے عہدیدار، مردان، چارسدہ، صوابی اور مالاکنڈ ڈویژن بھر سے چھوٹے بڑے زمیندار و کاشت کار شامل تھے۔
وفد نے صوبائی حکومت کی جانب سے زرعی ٹیکس کے نفاذ پر مشتمل بل پر اپنے شدید تحفظات و خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے گورنر سے کاشتکاروں و زمینداروں کو سول ایوارڈ دینے کا بھی مطالبہ پیش کیا۔
زمینداروں اور کاشتکاروں کے پر مشتمل وفد کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت چھوٹ بڑے کاشتکاروں کو سہولیات دینے کے بجائے کاشتکاروں کی انکم پر ٹیکس لگا کر استحصال کر رہی ہے، خیبر پختونخوا میں دیگر صوبوں کی طرح زراعت کو ترقی دینے کے بجائے ٹیکس لگانا زرعی شعبے کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
وفد نے کہا کہ ٹیکس کے نفاذ سے سب سے زیادہ تمباکو کے کاشتکار شدید متاثر ہوں گے، صوبے میں زیادہ تر چھوٹے زمیندار و کاشتکار سبزیوں کی پیداوار سے منسلک ہیں جن کی آمدن پر ٹیکس لگانا ہماری حق تلفی ہے، زرعی ٹیکس بل کو نہ روکا گیا تو صوبے بھر میں شدید احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے وفد کو صوبے کے زمینداروں اور کاشتکاروں کے ساتھ ہر فورم پر ساتھ کھڑا ہونے کی یقین دہانی کروائی۔ فیصل کریم کنڈی نے گورنر ہاؤس میں بہت جلد صوبے کا سب سے بڑا کسان کنونشن منعقد کرنے اور صوبائی سطح پر صوبے کے زمینداروں اور کاشتکاروں کو ایوارڈز دینے کا بھی اعلان کیا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ زرعی ٹیکس کے نفاذ کا بل ایک قانونی معاملہ ہے، بل کو زمینداروں وار کاشتکاروں کے تحفظات و خدشات کے ساتھ اسپیکر صوبائی اسمبلی کو واپس بجھواؤں گا تاہم احتجاج کسی مسئلہ کا حل نہیں، مذاکرات سے معاملات کو نمٹایا جا سکتا ہے۔
گورنر کے پی نے کہا کہ زمینداروں اور کاشتکاروں کو اپنے تحفطات و خدشات سے صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ کو بھی آگاہ کرنا چاہیے، نہیں چاہتے کہ کسی بھی صورت صوبے کے غریب زمینداروں اور کاشتکاروں کا استحصال کیا جائے، تمام متعلقہ فورمز پر زمینداروں و کاشتکاروں کے حقوق کے لیے ان کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔