قادیانیت سے تائب ہوکر اسلام قبول کرنیوالی بچی کی کتاب کی تقریب رونمائی، فضل الرحمٰن کی بھی شرکت

ٹرمپ کا غزہ کو خریدنے کا اعلان نوآبادیاتی نظام کا آغاز ہے، ہر آزاد ملک کی حریت کے لیے ہم لڑیں گے، مولانا فضل الرحمٰن


ویب ڈیسک February 12, 2025

قادیانیت سے تائب ہوکر اسلام قبول کرنیوالی بچی کی تصنیف کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ آج بھی ٹرمپ کہتا ہے میں غزہ کو خرید لوں گا، یہ ایک مرتبہ پھر نوآبادیاتی نظام کا آغاز ہے، دنیا کے کسی بھی آزاد ملک کی حریت کے لیے ہم لڑیں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ کتاب ایک ایسی بہن کی روداد ہے جو خانوادہ کفر چھوڑ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوئی، اس بچی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، دین اسلام ہی آخری راستہ ہے جو حق کا راستہ ہے،اس بچی کو جن لوگوں نے سہارا دیا میں انہیں بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا اور بالخصوص برصغیر میں قادیانیت برطانیہ کا خود ساختہ پودا ہے، اس کا اعتراف مرزا غلام احمد نے خود اپنی کتابوں میں کیا ہے، یہ مسلمانوں کو گمرذہ کرنے کی ایک تحریک ہے، ہمارے اکابر نے اس فتنے کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا، تمام مسالک کے علماء نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ یہ مسلمان نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج مسلمانوں سے سوال کیا جاتا ہے کہ تم قادیانیوں کو کافر کیوں قراردیتے ہیں، قادیانیوں سے کوئی نہیں پوچھتا کہ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو کافر کیوں قرار دیتے ہیں، مصنفہ خنسہ محمد امین نے مشکل سفر کا انتخاب کیا، اسلام میں انسانیت کی آزادی کا پیغام ہے، یہ حق کا راستہ ہے لیکن مشکل راستہ بھی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج بھی ٹرمپ کہتا ہے میں غزہ کو خرید لوں گا، یہ ایک مرتبہ پھر نوآبادیاتی نظام کا آغاز ہے، دنیا کے کسی بھی آزاد ملک کی حریت کیلئے ہم لڑیں گے، ہم نے پاکستان میں اس لابی کی مخالفت کی ہے جو اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہتے تھے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے اس لابی کیخلاف جنگ لڑی ہے جو قادیانیوں کو دوبارہ مسلمان قرار دلوانا چاہتے تھے، تلواروں کے سائے میں جنت ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہم بھی انسان ہیں ہم سے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری جے یو آئی مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ قادیانیت سے تائب ہونیوالی بچی کی تربیت بہت بڑا کام ہے، اگر قادیانیت ترک کرکے اسلام قبول کرنیوالوں کی راہنمائی بہت ضروری ہوتی ہے، مفتی نعیم اور ان کی اہلیہ نے اس بچی کی حفاظت بھی کی اور راہنمائی بھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اکابرین نے پاکستان کو متفقہ آئین دیا، ہمارے اکابرین کی کوششوں سے قذدیانیت کو دائرہ اسلام سے خارج قراردیا گیا، آئین میں ہمارے اکابرین کی کوششوں سے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام کا کردار پاڑلیمنٹ میں بڑا اہم رہا ہے، جے یو آئی نے مسلم امہ کے مسائل کو ہر فورم پر اٹھایا۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا اس میں کیا طے ہوا،  اس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کی کھانے کی دعوت پر گئے تھے، جب بیٹھتے ہیں تو بہت سی باتیں ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پر مجھے تحفظات ہیں یہ دھاندلی کی پیداوار ہے، موجودہ حکومت اسٹبلشمنٹ کی مینجمنٹ ہے، چیف الیہشن کمشنر کو اب چلے جانا چاہئے۔

صحافی نے سوال کیا کہ  آئی ایم ایف کے وفد کی اعلی عدلیہ کے ججز سے ملاقات کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، اس پر سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہ پاکستان اور دنیا کی تاریخ میں انوکھا واقعہ ہے کہ آئی ایم ایف کے لوگ ججز سے ملاقاتیں کررہے ہیں، ججز کی تقرری میں پہلے بھی پارلیمنٹ کا کردار تھا اور اب دوبارہ لیا گیاہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کا آپس میں  بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا، چھبیس ترمیم پر تحفظات ہیں، ہماری رائے آئینی عدالت کی تشکیل کی تھی لیکن آئینی بینچ کا بننا برا آغاز نہیں ہے، آئینی بینچ کو چلنے دیا جائے تو بہتر نتائج آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے حکومت کی طرف سے پیش رفت  نہیں ہورہی، وفاق اور صوبوں کو اپنی زمہ داری بغیر دباؤ کے پوری کرنی چاہیے، طریقہ کار یہی ہے جو وفاق قانون سازی کرے صوبے بھی اسی کے تحت قانون سازی کرے، چیف الیکشن کمشنر نے اپنی زمہ داریاں ٹھیک  نہیں نبھائیں، الیکشن کمیشن نے اسٹیبلیشمنٹ کی کٹھ پُتلی کا کردار ادا کیا ہے، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا مکمل طور پر ناکام ہوئے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے منصفانہ الیکشن کی امید رکھنا حماقت ہوگی، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو چلے جانا چاہئے تاکہ نئے لوگ آئیں۔

آئی ایم ایف وفد کی پاکستانی ادروں سے ملاقات پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں منفرد واقعہ ہے، بہترین معیشت کا تعلق عدل و انصاف کے ساتھ ہے، لگتا ہے آئی ایم ایف کو ہمارے عدل وانصاف سے تحفظات ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں