اسلام آباد:
اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہری علی محمد کو مبینہ غیرقانونی حراست میں رکھنے کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، جس میں آئی جی اسلام آباد اور ایس پی پولیس رورل سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی۔
عدالت نے تھانہ کھنہ کے ایس ایچ او کو ہدایت دی کہ مغوی علی محمد کا بیان ریکارڈ کر کے رپورٹ جمع کروائیں۔
درخواست گزار کی جانب سے معروف وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ایس ایچ او سیکریٹریٹ اشفاق وڑائچ نے مغوی کے والد سے ساڑھے پانچ لاکھ روپے رشوت لے کر علی محمد کو رہا کیا۔
شیر افضل مروت نے عدالت کو مزید بتایا کہ علی محمد کے مطابق غیرقانونی حراست کے مقام پر متعدد مرد و خواتین بھی قید تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی محمد کی تصویر بنا کر ریکارڈ پر لانے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی۔