مولانا فضل الرحمٰن کو ہماری اور ہمیں ان کی جماعت سے تحفظات ہیں، جنید اکبر

مولانا صاحب کے تمام تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں، ہم بانی پی ٹی آئی عمران خان تک دونوں جماعتوں کا مؤقف پہنچائیں گے۔


ویب ڈیسک March 06, 2025
فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو ہماری جماعت اور ہماری جماعت کو ان کی جماعت سے کچھ تحفظات ہیں جنہیں ہم دور کرنا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو ہماری جماعت اور ہماری جماعت کو بھی ان کی جماعت سے کچھ تحفظات ہیں، ہم مولانا صاحب کے تمام تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں، ہم بانی پی ٹی آئی عمران خان تک دونوں جماعتوں کا مؤقف پہنچائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں مولانا صاحب اپوزیشن اتحاد میں شامل ہوں، ہم مزاحمت کی سیاست نہیں کرنا چاہتے لیکن ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، ہم سیاسی لوگ ہیں سیاسی ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں، جب ہمیں سیاسی سرگرمی نہیں کرنے دینگے تو پھر ہم سے کیا امید رکھیں گے۔

جنید اکبر نے کہا کہ ہم امریکا سے بلکل امید نہیں لگا کے بیٹھے تھے، ہمیں بائیڈن انتظامیہ کے کردار پر تحفظات تھے۔

بعد ازاں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  ساتویں مرتبہ ہم آئے اور عدالتی حکم پر آئے اس سے عدالتیں اور جمہوریت بے توقیر ہوتی ہے، ہم عوام اور پارلیمان کی نمائندگی کرتے ہیں، حکومت کو لانے والوں نے یہ پیغام دے دیا ہے کہ کہ وہ پارلیمان اور عدالت کو نہیں مانتے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بھٹو ایک جنریشن کا لیڈر تھا، آپ کو اس کو ختم نہیں کر سکے، عمران خان تین جنرکشنز کا لیڈر ہے اس کو کیسے ختم کریں گے۔ 

اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہوتے ہیں،بالواسطہ اور بلاواسطہ بھی ہوتے ہیں

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کے پی کے حالات بھی بلوچستان کی طرف جا رہے ہیں، ریاست نے کے پی کے لوگوں سے اسلام آباد میں جو کیا، ایک ایک ورکر کو 8 مقدمات میں ڈالا گیا، اس سے ریاست سے ناراضگی مزید بڑھ جائے گی۔ 

جنید اکبر نے کہا کہ ہم کسی ادارے کے خلاف نہیں، اداروں کو اس دفعہ عوام کی سپورٹ حاصل نہیں ہو گی کیونکہ فاصلے بڑھ چکے ہیں، یہ اداروں، جمہوریت کے فائدے میں نہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ کبھی نہیں کہوں ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے نہیں، رابطے ہوتے ہیں بالواسطہ اور بلاواسطہ بھی ہوتے ہیں، اداروں سے رابطوں پر ہمیں کوئی شرم بھی نہیں کیونکہ ہمارے اپنے ادارے ہیں، بات یہ ہے کہ عوام اور اداروں کے مابین فاصلے نہیں بڑھنے چاہیے۔

تیار بیٹھا ہوں، جب عمران خان حکم دیں گے، احتجاج کے لیے نکلیں گے، جنید اکبر

جنید اکبر نے کہا کہ ہم کسی کے  ساتھ نہیں ٹکرائے، ہمارے ساتھ لوگ ٹکرائے ہیں، ہمیں سیاسی سرگرمیاں نہیں کرنے دی جارہی، ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے، اگر ریاست ایک قدم آگے بڑھے گی ہم دو قدم آگے بڑھیں گے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میں یہ نہیں کہونگا کے پی میں امن امان کی صورت حال پر صوبائی حکومت ذمہ دار نہیں، بات یہ ہے کہ 16 انٹیلی جنس ادارے ہیں، اربوں کا بجٹ ہم دفاع پر لگاتے ہیں، بارڈر پر دہشت گردی روکنا کس کی ذمہ داری ہے، کے پی میں حالات افغان پالیسی اور خارجہ پالیسی کی وجہ سے خراب ہیں۔

جنید اکبر نے کہا کہ میں تیار بیٹھا ہوں، جب بانی پی ٹی آئی عمران خان حکم دیں گے، ہم احتجاج کے لیے نکلیں گے، میرے پاس اختیار نہیں میں خود سے احتجاج کیلئے نکلوں۔

مقبول خبریں