مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 12 فیصد پر برقرار

شرح سود کا تعین اگلے ڈیڑھ ماہ کے لیے کیا گیا ہے


ویب ڈیسک March 10, 2025

کراچی:

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا جس کے مطابق شرح سود 12 فیصد کی سطح پر برقرار رکھی گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوا جس میں آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے پالیسی ریٹ کا تعین کیا گیا اور طے کیا گیا کہ آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے شرح سود 12 فیصد کی سطح پر برقرار رہے گی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے فروری میں مہنگائی توقع سے کم رہی تاہم مہنگائی اب بھی بلند سطح پر برقرار ہے، معاشی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں یہ رجحان تازہ ترین معاشی اظہاریوں، صارفین اور کاروباری اعتماد کے تازہ ترین سروے سے ظاہر ہوتا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا ہے کہ پائیدار نمو کے لیے ساختی اصلاحات ضروری ہیں مہنگائی میں مزید کمی آئیگی جس کے بعد بتدریج اضافہ ہوگا رواں مالی سال مہنگائی پانچ سے سات فیصد رہے گی۔

رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی برقرار آگے چل کر معاشی سرگرمیوں کی رفتار مزید بڑھے گی۔

مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا کہ بلند تعدد (فریکوینسی)کے اظہاریوں،  بشمول گاڑیوں، پیٹرولیم مصنوعات اور سیمنٹ کی فروخت کے ساتھ ساتھ  درآمدی حجم، نجی شعبے کے قرضوں  اور پرچیزنگ منیجرز انڈیکس، سے ظاہر ہوتا ہے کہ  معاشی سرگرمی  کی رفتار مزید بڑھ رہی ہے۔

بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) کی نمو میں رکاوٹ  چند کم وزن کے حامل ذیلی شعبوں میں دیکھی گئی ہے،  جس نے ٹیکسٹائل، دواسازی، گاڑیوں اور پیٹرولیم مصنوعات جیسے اہم ذیلی شعبوں   کی مثبت نمو کے اثرات کو مکمل طور پر زائل کر دیا۔

مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی میں معاشی نمو  بحال ہو جائے گی۔ بحیثیت مجموعی، کمیٹی نے مالی سال 25ء کے لیے اپنی 2.5 فیصد تا 3.5 فیصد کی حقیقی جی ڈی پی  میں نمو کی پیش گوئی کو برقرار رکھا ہے اور اسے توقع ہے کہ  آگے چل کر معاشی سرگرمی کی رفتار مزید بڑھے گی۔

درآمدات میں وسیع البنیاد اضافے کی بدولت جنوری 2025ء میں جاری کھاتے میں خسارہ ہوا، اور جولائی تا جنوری مالی سال 25ء کے دوران مجموعی فاضل سکڑ کر 0.7 ارب ڈالر رہ گیا۔ اگرچہ معاشی سرگرمی میں تیزی کے مطابق درآمدی حجم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، تاہم  بعض عالمی اجناس کی  قیمتوں میں اضافے نے جنوری میں درآمدی ادائیگیوں کو مزید بڑھا دیا۔

قرضوں کی واپسی میں کمی اور مالی سال 25ء کے بقیہ مہینوں میں  سرکاری رقوم کی منصوبہ بندی کے مطابق متوقع وصولی سے توقع ہے کہ جس سےاسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر جون 2025ء تک بڑھ کر  13ارب ڈالر سے زائد تک ہو جائیں گے۔

مقبول خبریں