پنجاب میں بدمعاشوں کیخلاف شکنجہ سخت؛ کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ کا مسودہ تیار

ایکٹ کے تحت شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور بینک اکاؤنٹس بھی بلاک ہو سکیں گے


ویب ڈیسک May 24, 2025

لاہور:

پنجاب میں بدمعاشوں کے خلاف شکنجہ سخت کرتے ہوئے حکومت نے کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ کا مسودہ تیار کرلیا۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق سماج دشمن عناصر کو نکیل ڈالنے کے لیے صوبائی حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ 2025 کا مسودہ تیار کر لیا۔ یہ ایکٹ غنڈوں کی شناخت، نگرانی اور روک تھام کے لیے جامع قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہے۔

ایکٹ کے تحت امن عامہ اور معاشرتی فلاح کے لیے خطرہ بننے والے عناصر قانون کی گرفت میں آئیں گے۔ ایکٹ میں غنڈوں، بدمعاشوں کی قانونی شناخت واضح کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کے مطابق غنڈہ ایسا شخص ہے جو عادتاً بدنظمی، مجرمانہ سرگرمی یا سماج مخالف رویے میں ملوث ہو۔ غنڈہ امن عامہ کے لیے خطرہ اور عوامی پریشانی کا باعث بننے والا شخص ہے۔

ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو غنڈہ قرار دینے کا اختیار ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کو دیا گیا ہے، جو پولیس، انتظامیہ اور حساس اداروں کی معتبر رپورٹ یا تحریری عوامی شکایت پر غنڈہ قرار دے سکتی ہے۔ منشیات فروشی، جوئے، بھتہ خوری، سائبر کرائم یا ہراسانی میں ملوث شخص کو غنڈہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق منظم مجرمانہ سرگرمی، جعلی دستاویزات کے استعمال، سوشل میڈیا پر اسلحہ کی نمائش، سرکاری عہدیدار کا بہروپ بدلنے والا بھی غنڈہ قرار دیا جائے گا۔ کسی شخص کو غنڈہ قرار دینے کے بعد ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی متعدد پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔ غنڈہ قرار دینے کے بعد کمیٹی مستقبل میں اچھے سلوک کی خاطر ضمانتی بانڈز بھروا سکتی ہے۔

مزید بتایا گیا ہے کہ غنڈے بدمعاش شخص کو نو فلائی لسٹ میں رکھا جا سکتا ہے۔ غنڈے بدمعاش کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیا جا سکتا ہے۔ ایسے شخص کے ڈیجیٹل آلات اور ڈیٹا کو ضبط کیا جا سکتا ہے۔ غنڈے بدمعاش کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکتے ہیں۔ غنڈے بدمعاش کے اسلحہ لائسنس کینسل کیے جا سکتے ہیں اور غنڈے بدمعاش کے  لیے کمیونٹی سروس کے احکامات پر عملدرآمد لازم قرار دیا گیا ہے ۔

اسی طرح  غنڈے بدمعاش کو حساس عوامی مقامات پر جانے سے روکا جا سکتا ہے۔ مجوزہ ایکٹ غنڈوں کی ٹیکنیکل سرویلنس کی اجازت بھی دیتا ہے۔ غنڈوں کی نگرانی کے لیے ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور بائیو میٹرک ڈیٹا کلیکشن کی جاسکے گی اورقانون کے مطابق متاثرہ شخص ڈویژنل، صوبائی یا اپیل کمیٹیوں میں نظر ثانی اپیل دائر کر سکتا ہے۔

ترجمان کے مطابق ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی سربراہی میں قائم ٹریبونل اپیل پر سماعت کرے گا۔ ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کے احکامات کی خلاف ورزی پر 3 سے 5 سال قید اور 15 لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔ جرم دہرانے والے مجرمان کو 7 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک کے جرمانہ ہوگا۔

ایکٹ کے مطابق فوری اور بروقت انصاف کے لیے حکومت ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 30 کے اختیارات کے ساتھ مجسٹریٹس نامزد کرے گی۔ مجوزہ قانون عوامی تحفظ کے لیے عادی مجرمان کی منفی سرگرمیوں کو موثر انداز میں روکے گا۔ ایکٹ صوبے بھر میں امن و امان کے قیام اور شہریوں کے تحفظ کا ضامن ہوگا۔

مقبول خبریں

رائے