شہر میں بغیر ڈھکن کے خونی مین ہول نے ایک اور کمسن بچے کی جان لے لی، جمشید روڈ پر پیٹرول پمپ کے قریب کھلے مین ہول میں گر کمسن بچہ زندگی کی بازی ہار گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کھلے مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت کے بعد علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور انھوں ںے متوفی کی لاش سڑک پر رکھ احتجاج کرتے ہوئے جمشید روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔
اس موقع پر مشتعل افراد کی جانب سے ٹائروں کو بھی نذر آتش کر کے متعلقہ حکام کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ مظاہرین نے میئر کراچی کے شہر میں مین ہول کے ڈھکن رکھنے کے حوالے دیئے گئے بیان کو صرف زبانی جمع خرچ قراد دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں کھلے مین ہولز معصوم بچوں کی زندگیاں نگل رہے ہیں۔
احتجاج کی اطلاع ملتے ہی ایس ایچ او جمشید کوارٹر انصر بٹ پولیس نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور مظاہرین کو بات چیت کے بعد منتشر کر کے ٹریفک بحال کرا دیا جبکہ کھلے مین ہول میں گرنے والے 5 سالہ علی ولد عظیم کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا اور پھر لاش کو قانونی کارروائی کے بعد سرد خانے منتقل کیا گیا۔
علاقہ مکین محمد صادق نے بتایا کہ جمشید روڈ 2 نمبر پیٹرول پمپپ کے قریب کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والے کمسن علی کی والدہ ان کے گھر میں صفائی ستھرائی کا کام کرتی ہے، علاقے میں اس طرح کے دیگر مین ہول بھی کھلے ہوئے ہیں یا ان کے ڈھکن ٹوٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چند روز قبل محلے کا ایک بچہ مین ہول پر رکھے ہوئے ٹوٹے ہوئے ڈھکن کی وجہ سے اس میں گر گیا تھا تاہم موقع پر موجود افراد نے فوری طور پر اسے باہر نکال جس سے اس کی جان بچ گئی اور جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا تھا علاقے کے بجلی گئی ہوئی تھی۔
علاقہ مکین کے مطابق متوفی علی اپنے دیگر بہن بھائیوں کے ساتھ گھر کا گزر بسر کرنے کے لیے چپس فروخت کرتا تھا، متوفی علی کے 5 بہن بھائی ہیں۔
متعلقہ حکام کی مجرمانہ غفلت اور لاپروائی کی بھینٹ چڑھ کر زندگی کی بازی ہارنے والے کمسن علی کی ہلاکت پر والدین غم سے نڈھال ہوگئے جبکہ والدہ پر غشی کے دورے پڑنے لگے۔
واقعے کے بعد اہل محلہ کی بڑی تعداد متوفی کے گھر جمع ہوگئی اور اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کے ذمہ داروں کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ اس غفلت و لاپروائی کی غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائے اور زمہ داروں کا تعین کر کے انھیں سزا دی جائے۔
مکینوں نے بتایا کہ متوفی علی کا والد بیروزگار ہے جبکہ اس کی والدہ گھریلو ملازمہ کا کام کرتی ہے۔