تھیبزThebesکے بادشاہLaius کو اپالو دیوتا کا اوریکل( ہاتف غیبی) بتاتا ہے کہ اس کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو بڑا ہوکر اسے قتل کر دے گا اور اپنی ماں سے شادی کرے گا۔بادشاہ بہت پریشان ہوتا ہے اور جب اس کے اور اس کی ملکہ جوکوسٹاJokastaکے ہاں بیٹا پیدا ہوتا ہے تو بادشاہLaiusحکم دیتا ہے کہ اسے محل سے دور لے جا کر مار دیا جائے۔
ملکہ جوکاسٹا بچے کو ایک گڈریے کے حوالے کرتی ہے کہ وہ بچے کو دور ویران پہاڑ پر چھوڑ آئے جہاں وہ بھوک اور پیاس سے خود ہی مر جائے۔گڈریے کو راستے میں بچے پر ترس آ جاتا ہے اور وہ بچے کو مرنے کے لیے چھوڑنے کے بجائے ایک اور گڈریے کے حوالے کر دیتا ہے۔
دوسرا گڈریا بچے کو سلطنتَ کورنتھ کے بادشاہ کے ایک مصاحب کے حوالے کر دیتا ہے جو بچے کو کورنتھ Corinthکے بادشاہ پولی بسPo lybusاور اس کی ملکہ کے پاس لے جاتا ہے۔کورنتھ کے بادشاہ کی کوئی اولاد نہیں ہوتی اس لیے وہ بچے کو گود لے لیتے ہیں اور اس کی ایک شہزادے کی طرح پرورش کرتے ہیں۔ بچے کا نام ایڈی پسOedipusرکھا جاتا ہے۔پولی بس اور اس کی ملکہ ایڈی پس پر کبھی بھی یہ ظاہر نہیں کرتے کہ وہ ان کا اصلی بیٹا نہیں ۔ایڈی پس بادزاہ پولی بس کو اپنا باپ اور اس کی ملکہ کو اپنی ماں سمجھتا ہے۔
ایڈی پس جوان ہو کر ایک دن اوریکل کے پاس جاتا ہے کہ اپنی آیندہ زندگی کے بارے میں کچھ معلوم کر سکے۔اوریکل پیشین گوئی کرتا ہے کہ وہ اپنے باپ کو قتل کرے گا اور اپنی والدہ سے شادی کرے گا۔یہ پیشین گوئی ایڈیپس کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔چونکہ وہ کورنتھ کے بادشاہ اور ملکہ کو اپنا والد اور والدہ جانتا ہے اس لیے فیصلہ کرتا ہے کہ وہ اب کبھی کورنتھ واپس نہیں جائے گا۔
کورنتھ سے بچنے کے لیے ایڈی پس قریبی سلطنت تھیبز Thebes کا رخ کرتا ہے۔ تھیبز جاتے ہوئے راستے میں ایک تنگ موڑ پر ایک قیمتی بگھی اس کی سواری کا راستہ روک لیتی ہے۔دونوں میں راستہ دینے کے لیے تکرار اور گرما گرمی ہوتی ہے۔ایڈی پس بگھی سوار کو قتل کر دیتا ہے۔در اصل تھیبز کا بادشاہ اور ایڈی پس کا اصلی باپ لوئیس ڈلفی میں اوریکل کے پاس جا رہا ہوتا ہے جسے ایڈی پس ان جانے میں قتل کر دیتا ہے اور ان جانے میں ہی پیشین گوئی کا پہلا حصہ سچ ہو کر پورا ہو جاتا ہے۔
بادشاہ کو راستے میں ان جانے میں قتل کرنے کے بعد ایڈی پس تھیبز پہنچتا ہے تو شہر کو ایک خوف ناک غیر انسانی مخلوق Sphinxسفنکس کے نرغے میں پاتا ہے۔سفنکس شہر میں ہر داخل ہونے والے سے ایک پہیلی پوچھتی ہے اور صحیح جواب نہ ملنے پر اسے ہڑپ کر لیتی ہے۔ایڈی پس پہیلی کا صحیح جواب دے کر سفنکس کو ختم کر دیتا ہے اور فاتح کی طرح شہر میں داخل ہوتا ہے۔ایڈی پس کے سر پر تاج سجا دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی روایت کے مطابق بیوہ ملکہ اس کی ملکیت میں دے دی جاتی ہے۔اس شادی کے بعد اوریکل کی پیشین گوئی مکمل طور پر پوری ہو جاتی ہے۔
ملکہ جو کاسٹا جو اصل میں ایڈی پس کی ماں ہوتی ہے اس کے بطن سے ایڈی پس کی اولاد ہوتی ہے لیکن کچھ عرصے کے بعد تھیبز ایک خوف ناک طاعون کی وبا کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔ لوگ دھڑا دھڑ مرنے لگتے ہیں۔شہر کے لوگ اکٹھے ہو کر بادشاہ کے محل کے باہر جمع ہوتے ہیں۔ بادشاہ ان کی فریاد سنتا ہے۔لوگ بادشاہ سے مدد کے طلب گار ہوتے ہیں۔ بادشاہ ایڈی پس اپنے ماموں اور برادر ان لاء اورین کو اوریکل کے پاس بھیجتا ہے کہ پلیگ سے نجات کا راستہ بتایا جائے۔اوریکل بتاتا ہے کہ ایک گھناؤنا فعل سرزد ہوا ہے۔بادشاہ لوئیس کے قاتل کا سراغ لگا کر اسے قرار واقعی سزا دینے سے پلیگ سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
بادشاہ ایڈی پس کھوج لگانا شروع کرتا ہے بظاہر تو وہ ظالم کو تلاش کر رہا ہوتا ہے لیکن دراصل یہ خود آگہی کا سفر بنتا ہے۔ اس کو کئی مواقع پر کھوج لگانے سے منع کیا جاتا ہے۔ملکہ جوکاسٹا بھی اسے باز رہنے کا مشورہ دیتی ہے لیکن وہ کھوج میں لگا رہتا ہے اور آخرکار اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ اس گھناؤنے فعل کا ارتکاب خود اس نے کیا ہے۔
اس نے ہی بادشاہ یعنی اپنے باپ کو قتل کیا ہے۔اسی نے اپنی والدہ سے شادی کر کے گھناؤنا فعل کیا ہے۔ملکہ جوکاسٹا چیختے چلاتے بال نوچتے اپنے ہاتھوں خود کشی کر لیتی ہے۔بادشاہ ایڈی پس ان جانے میں کیے گئے جرم کا خمیازہ بھگتنے کے لیے پہلے اپنے آپ کو اندھا کر لیتا ہے۔اپنے ماموں Creonکو regentمقرر کر کے اسے کہتا ہے کہ اسے اسی پہاڑ پر مرنے کے لیے چھوڑ آیا جائے جہاں بچپنے میں اس کے والدین اسے مرنے کے لیے پھینک دینا چاہتے تھے۔وہ ان لمحات میں اپنی اولاد کے بارے میں فکر مند دکھائی دیتا ہے۔Creonاوریکل کے کہنے پر ایڈی پس کو تھیبز سے جلاوطن کر دیتا ہے۔
سوفوکلیز کا اوپر بیان کردہ ڈرامہ ایڈی پس ریکس ہر حوالے سے ایک مکمل ٹریجیڈی ہے۔اس کا پلاٹ بہت جڑا ہوا اور اچھی طرح گوندھا ہوا ہے۔اس میں کہیں جھول نہیں۔اس کے کردار اور مکالمے بہت جاندار ہیں۔مشہور سائیکالوجسٹ فرائڈ نے سوفوکلیز کے اس ڈرامے کو دیکھ کر ایڈی پس کمپلیکس یا مدر کمپلیکس کو متعارف کروایا۔
مدر کمپلیکس کی تفصیل بیان کرنے کے لیے یہاں جگہ نہیں۔انسانی تہذیب کے سفر میں بہت سے موڑ ایسے ہیں جن کا رومان دیر تک آپ کے قدم روک رکھتا ہے حتیٰ کہ وہاں سے ہٹنے کو جی نہیں چاہتا۔وہ جو شاعر نے کہا ہے؎ دل پھر طوافِ کوئے ملامت کو جائے ہے۔ پندار کا صنم کدہ ویراںکیے ہوئے۔صعوبتیں،اذیتیں،کلفتیں،اداسیاں اور آہ و زاریاں المیے کو جنم دیتی ہیں۔یونانی المیہ نگار قاری کو اسیر بنانے کا فن خوب جانتے تھے اور بظاہر یوں لگتا ہے کہ زماں و مکاں بدلنے سے انسان کی بنیادی کیفیات میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
یونانی ادب میں تین ڈرامہ نگاروں اسکائی لیس،یوری پیڈیس اور سوفوکلیز نے بہت کامیابی سمیٹی اور بہت شہرت کمائی۔سوفوکلیز ایک عظیم المیہ نگار تھا جو 496قبل مسیح میں پیدا ہوا۔اس کے باپ کا تلواریں ڈھالنے کا کام تھا جس سے اچھی خاصی آمدنی ہو جاتی تھی۔سوفوکلیز جوانِ رعنا بنا۔اس کا ذہن بھی رسا تھا۔
اس نے موسیقی اور رقص کے علاوہ دوسرے علوم و فنون میں بھی دسترس حاصل کی۔اپنے وقت کی سرکردہ شخصیات سے سوفوکلیز کی اکثر ملاقاتیں رہتی تھیں۔چند ایک سے اس کے ذاتی مراسم تھے جن میں پیری کلیز اور ہیری ڈوٹس بھی شامل تھے۔ول ڈیورانٹ نے سوفوکلیز کی بہت تعریف کی ہے۔سوفوکلیز نے بہت سے ڈرامے لکھے جن کی صحیح تعداد کا علم نہیں لیکن ول ڈیورانٹ نے تعداد 113بتائی ہے۔ہم تک اس کے کل 7ڈرامے Ajax,Electra,,Oedipus Rex,Antigine,Tradian Women,Philoctetes,اورOedipus at Colonusپہنچے ہیں۔ایڈی پس ریکس نے سوفوکلیز کو ادب میں امر کر دیا۔