ٹرمپ کیلئے نوبل انعام کی سفارش’جسے چارہ ڈال رہےہیں،وہ کھائے گا، دولتی بھی مارے گا‘،سعد رفیق کی تنقید

امریکی پالیسی میکرز جان لیں انھوں نے روش نہ بدلی تو چین اور روس کا مشترکہ بلاک، متبادل آپشن کے طور پر موجود پے۔


ویب ڈیسک June 21, 2025

حکومتِ پاکستان کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جسے چارہ ڈال رہے ہیں، وہ کھائے گا بھی اور دولتی بھی مارے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے مختلف پیغامات میں سعد رفیق نے ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت پر تنقید کرتے ہوئے کہ صیہونیت شیطانی لشکر ہے،  اس کا ہر سہولت کار اور آلہ کار انسانیت، امن اور انصاف کا دشمن ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ غزہ اور ایران پر جارحیت مسلط کرنے اور اس کی سرپرستی کرنیوالے صرف مذمت اور مزاحمت کے حقدار ہیں-

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل امت  مسلمہ کے قلب میں گھونپا گیا خنجر ہے، امریکا کی گود میں بیٹھ کر یہ خنجر ہمیں بار بار گھونپا جارہا ہے۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ صہیونیت کا آلہ کار بنے رہنے تک امریکا ، مغرب اور عالم اسلام کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ امریکی اور مغربی پالیسی میکرز اچھی طرح جان لیں کہ اگر انھوں نے اپنی روش نہ بدلی تو چاہیے مزید کچھ وقت اور لگ جائے،  چین اور روس کا مشترکہ بلاک، متبادل آپشن کے طور پر موجود پے۔

انہوں نے اپنی اور پوسٹ میں لکھا کہ پہلوی خاندان کی باقیات کو #ایران پر مسلط کرنے کا #امریکی_صیہونی منصوبہ بری طرح ناکام ہوگا۔

 

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ جسے چارہ ڈال رہے ہیں، وہ کھائے گا بھی اور دولتی بھی مارے گا۔

خواجہ سعد رفیق کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ اُن کی فیصلہ کن سفارتی مداخلت اور حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران ان کی کلیدی قیادت کے اعتراف کے طور پر کیا گیا ہے۔

حکومتی اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی برادری نے بھارتی جارحیت کا مشاہدہ کیا جو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ اس جارحیت کے نتیجے میں متعدد معصوم جانیں ضائع ہوئیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل تھے۔ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے "آپریشن بنیان مرصوص" کے تحت ایک محدود، ٹھوس اور درست عسکری کارروائی کی، جس کا مقصد صرف جارحیت کا جواب دینا اور مزید کشیدگی سے گریز کرتے ہوئے اپنے دفاع کو یقینی بنانا تھا۔

اس نازک لمحے پر، صدر ٹرمپ نے غیرمعمولی حکمتِ عملی اور بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد اور نئی دہلی کے ساتھ بھرپور سفارتی رابطے کیے، جس کے نتیجے میں جنگ بندی ممکن ہوئی اور ایک ممکنہ بڑی جنگ ٹل گئی۔ اگر یہ جنگ شروع ہوتی تو اس کے اثرات جنوبی ایشیا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہو سکتے تھے۔

حکومتِ پاکستان نے اس موقع پر صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ جموں و کشمیر کے پُرامن حل کی پیشکش کو بھی سراہا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی جڑ ہے، اور اس کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ضروری ہے۔

2025 کے پاک-بھارت کشیدگی میں صدر ٹرمپ کی قیادت نے ان کے عملی سفارتی کردار اور امن قائم رکھنے کی کوششوں کو واضح کیا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ صدر ٹرمپ کی یہ کوششیں نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرق وسطیٰ میں بھی امن و استحکام کے فروغ میں مددگار ثابت ہوں گی، جہاں غزہ میں انسانی بحران اور ایران سے بڑھتی کشیدگی کے پیشِ نظر فوری سفارتی اقدامات کی ضرورت ہے۔

مقبول خبریں