صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے سندھ اسمبلی کا اجلاس میں کہا کہ اسرائیل کے بمباری سے خطے کے لوگوں شدید متاثر ہونگے جبکہ ماحولیاتی ڈزاسٹر کے آنے سے پینے کا پانی بھی متاثر ہوگا۔ لہذا برادری کو معاملے کا سنجیدگی کے ساتھ نوٹس لینا چاہئے۔
ڈاکٹر عذرہ پیوچوھو نے گزشستہ مالی سال میں محکمہ صحت کی پرفامنس کے متعلق ایوان میں پریزنٹیشن پیش کی اور کہا کہ لاکھڑا کول مائنز میں امبولینس سروس موجود ہے۔ ہر جگہ الگ الگ امبولینسز نہیں دی گئیں۔ اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ سائوتھ میں کوئی اسپتال نان فنکشنل نہیں ہے۔ سجاول میں نرسنگ کالج نہیں دے سکتے، پہلے ہسپتال کو اچھا بنانا ہے۔
وزیر صحت نے کا کہنا تھا کہ ایس آئی یو ٹی کو کسی این جی او کے حوالے نہیں کیا گیا۔ اور اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ اس لیے نہیں کی کہ ہم محکمہ صحت کے متعلق قانون سازی میں مصروف تھے۔
کراچی میں ڈسپینسریز کے حوالے سے کہنا تھا کہ شہر قائد میں چودہ ڈسپینسریز فنکشنل کی ہیں۔ ہمارے پاس کراچی میں 19 چیسٹ پین یونٹس ہیں۔ سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینوں کے لیے 1.12 ارب رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نرسنگ کے طلبا کے لیے شام کی شفٹ بھی شروع کی ہے۔ سندھ کے پیسوں سے دوسرے صوبوں میں این آئی سی وی ڈی نہیں بنائی جارہی ہے۔ وفاقی حکومت کے پیسے ہیں، ہم صرف ٹیکنیکل اسسٹنس دیں گے۔
وزیر صحت نے مزید کہا کہ ہم نے سرکاری اسپتالوں کے آئی سی یوز کو بہتر بنانے کے لیے آغا خان کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈلیوری کے دوران خواتین کی شرح اموات کم ہوئی ہے۔ ایمیونائیزیشن کا ٹارگٹ 90 فیصد پورا کیا گیا ہے جبکہ محکمہ صحت کی 21 جاری اسکیمیں کراچی میں ہیں اور 12 نئی اسکیمیں ہیں۔