پشاور ہائیکورٹ نے منشیات ضبطگی کے معاملے میں ویڈیو گرافی کو لازمی قرار دے دیا۔
رپوورٹ کے مطابق عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ منشیات ضبطگی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ویڈیو لازمی بنائے، منشیات ضبط کیس میں ویڈیو نہ ہونے کی معقول وجہ بیان کرنا ہوگا، جدید دور میں ہر دوسرے شخص کے پاس اسماٹ فون موجود ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ منشیات سے متعلق مقدمات میں ویڈیوں گرافی تفتیشی افسر کے موبائل کے ذریعے کرنی چاہئیے تاکہ شواہد موجود ہوں، منشیات کیس میں ویڈیو گرافی مضبوط اور قبال اعتماد ثبوت کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، ویڈیو گرافی معصوم افراد کو منشیات کے چھوٹے مقدمات میں ملوث ہونے سے بجائے گی۔
درخواست گزار وکیل کے مطابق سربند پولس نے منشیات مقدمے میں نامزد ملزم کے خلاف درج ایف آئی آر میں لکھا تھا کہ ویڈیو موجود ہے۔
وکیل کے مطابق عدالت نے ویڈیو چلانے کی ہدایت کی تو میموری کارڈ خالی تھا، وکیل کے مطابق ویڈیوں پولیس افسر کے موبائل میں بھی نہیں تھی۔