کراچی: لیاری میں 5 منزلہ عمارت زمیں بوس، 14 افراد جاں بحق

دیگر ملحقہ عمارتوں کو ممکنہ نقصان کے پیش نظر خطرے میں تصور کیا جا رہا ہے، رہائشیوں کو نکالنے کا عمل جاری


منور خان July 04, 2025

کراچی:

شہرقائد کے علاقے لیاری بغدادی میں مخدوش قرار دی گئی 5 منزلہ عمارت جمعہ کی صبح اچانک زمین بوس ہوگئی جس میں دب کر 14 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے، علاقے میں کہرام مچ گیا، ملبے میں دبے افراد کی چیخ و پکار اور آہ و بکا سے علاقہ گونج اٹھا، لوگ اپنے پیاروں کے لیے دھاڑیں مار مار روتے اور دعائیں کرتے رہے۔

ڈی سی ساوتھ جاوید نبی کھوسہ نے کہا کہ لیاری میں گرنے والی عمارت کا ملبہ اٹھانے کے لیے ریسیکو آپریشن جاری ہے اوریہ آپریشن تمام ادارے مل کر کررہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ احتیاط کے ساتھ آپریشن جلد ازجلد مکمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مخدوش عمارتوں کے حوالے سے حکومتی ہدایت کے مطابق لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے کہا کہ ریسیکو آپریشن میں تمام ادارے موجود ہیں، پولیس عوام کو کنٹرول کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی ضلعی انتظامیہ اور ایس بی سی اے کرتی ہے اور پولیس ان اداروں کی ہدایت پر کارروائی کرتی ہے۔

ایکسپریس کے مطابق عمارت گرنے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو حکام، پولیس اور رینجرز کی نفری نے پہنچ کر عمارت کو گھیرے میں لے لیا۔

لیاری کے علاقے بغدادی لی مارکیٹ کے قریب چند سال قبل مخدوش قرار دی جانے والی زمین بوس 5 منزلہ عمارت سے متعلق ریسکیو 1122 نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ عمارت گرنے کی اطلاع صبح 10 بج کر 53 منٹ پر سینٹرل کمانڈ اینڈ کنٹرول کو موصول ہوئی جس پر اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم، 5 ڈیزاسٹر رسپانس وہیکل ، 2 اسنار کل اور متعدد ایمبولینسز جائے حادثہ پہنچیں، متعلقہ اداروں سے رابطہ قائم کر کے کرینز اور لفٹرز بھی جائے وقوع پہنچا دیئے گئے۔

ترجمان کے مطابق ریسکیو 1122 کے 100 سے زائد اہلکاروں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا جبکہ غیر متعلقہ افراد کے ہجوم، جگہ جگہ راستے بلاک اور نیٹ ورک کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہوا، عمارت زمین بوس ہونے کے واقعے میں13 افراد جاں بحق ہوئے اور 8 زخمیوں کو ریسکیو کرلیا گیا جبکہ موقع پر موجود ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد بھی فراہم کی جاتی رہی۔

عمارت گرنے کی اطلاع پر چھیپا اور ایدھی کے رضا کار بھی درجنوں ایمبولینسز کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں میں حصہ لیتے ہوئے زخمیوں اور جاں بحق افراد کو لاشوں کو نکال کر سول اسپتال منتقل کیا۔

موقع پر موجود علاقے کے رہائشی نے ایکسپریس کو بتایا کہ مذکورہ عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا اور عمارت سے اکثر پتھر گرتے رہتے تھے، مکینوں کو بھی سمجھایا کہ وہ اپنی جان بچانے کے لیے عمارت کو چھوڑ دیں۔

موقع پر موجود ایک شخص نے بتایا کہ اس کی والدہ اور والد سمیت دیگر افراد رہائشی پذیر تھے اس افسوس ناک واقعے میں وہ سب ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور وہ ان کی سلامتی کے لیے دعائیں کر رہا ہے۔

اس موقع پر ایس ایس پی سٹی عارف عزیز بھی پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر موجود تھے جبکہ امدادی کارروائیوں کے دوران غیر متعلقہ افراد کی وجہ سے دقت پیش آنے پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کر کے انھیں جائے وقوع ہٹادیا گیا۔

عارف عزیز نے ایکسپریس کو بتایا کہ ابھی متعلقہ حکام کی جانب سے ملبہ ہٹانے اور امدادی کارروائیوں کا کام جاری ہے ملبے تلے دبے افراد کی تعداد کا بتانا قبل از وقت ہوگا تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق مخدوش قرار دی گئی گرنے والی عمارت میں ملبے تلے دب کر جاں بحق افراد کی تعداد 7 بتائی جارہی ہے جس میں خواتین بھی شامل بتائی جاتی ہیں۔

مخدوش قرار دی گئی زمین بوس ہونے والی عمارت میں رہائشی افراد کے حوالے سے موقع پر موجود افراد کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔ کچھ افراد کا کہنا تھا کہ عمارت میں 20 سے 25 افراد جبکہ کچھ افراد کا کہنا تھا کہ رہائشیوں کی تعداد 30 سے زائد تھی تاہم عمارت میں پھنسے ہوئے افراد کی تعداد کا تعین ریسکیو حکام کی جانب سے آپریشن مکمل ہونے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔

موقع پر موجود وزیر بلدیات سعید غنی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں ایس بی سی اے کی غفلت یقیناً دکھائی دیتی ہے، عمارت کو مخدوش قرار دیا جا چکا تھا جبکہ لوگوں نے اس بات کا خیال نہیں کیا عمارت گرنے سے قبل کچھ لوگ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تاہم واقعے میں ایک انسانی جان کا جانا بھی افسوس ناک ہے، انھوں نے کہا کہ اگر مخدوش عمارتوں سے مکینوں کو زبردستی نکالا جائے تو انسانی پہلو سامنے آتا ہے کہ لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے تاہم یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں انسانی جانیں بھی ضائع ہوئی ہیں اور اس وقت امدادی رضا کار ریسکیو آپریشن کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شہر میں کئی عمارتوں کو مخدوش قرار دیا گیا لیکن لیاری کا علاقہ اولڈ سٹی ایریا میں آتا ہے اور یہاں پر بھی مخدوش عمارتیں موجود ہیں جن کے مکینوں کو عمارتیں خالی کرنے کے لیے نوٹسز بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔

موقع پر موجود ڈپٹی کمشنر ساؤتھ جاوید نبی کھوسہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ گرنے والی مخدوش عمارت میں 20 کے قریب فلیٹس تھے اور عمارت زمین بوس ہونے سے قبل پڑنے والی دراڑیں کی وجہ سے کچھ لوگ عمارت سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے، عمارت کے ملبے سے متعدد لاشیں اور زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کر دیا ہے جبکہ عمارت میں 30 سے 35 افراد کی موجودگی کا بتایا جا رہا ہے جس کی تصدیق کی جا رہی ہے۔

ڈی سی ساؤتھ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ملبے میں دبے افراد کی تلاش کے لیے ایڈوانس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تھرمل امیجنگ سسٹم کی مدد سے ملبے تلے دبے ہوئے افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے، ان کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں مخدوش قرار دی جانے والی عمارتوں کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں جبکہ مخدوش عمارتوں کے حوالے سے آپریشن کو مزید تیز کیا جا رہا ہے۔

موقع پر موجود چیف فائر آفیسر ہمایوں خان نے بتایا کہ گراؤنڈ پلس 5 منزلہ عمارت تھی جو کہ مخدوش حالت میں تھی اور ریسکیو آپریشن کے دوران 6 افراد کی لاشیں نکال کر سول اسپتال منتقل کی گئیں ہیں۔

موقع پر موجود ایک شخص نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کے بھائی کی فیملی اس عمارت میں رہائش پذیر تھی ان کا چھوٹا بھتیجا اس واقعے میں جاں بحق ہوا ہے جبکہ 2 بھتیجے اور 3 بہو ملبے میں دبی ہوئی ہیں انھیں آوازیں بھی لگا رہے ہیں ہم دعا گو ہیں کہ ملبے میں دبے ہوئے تم افراد زندہ سلامت باہر آجائیں۔

گرنے والی عمارت کی پہلی منزل پر رہائشی پذیر جمعہ نے بتایا کہ وہ صبح کام پر نکل گیا تھا اور عمارت گرنے کی اطلاع پر وہ یہاں پہنچا ہے، گرنے والی عمارت میں میری اہلیہ ، 2 بہوئیں، 2 بیٹے اور پوتی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

ایک شخص نے بتایا کہ وہ جناح اسپتال میں وارڈ بوائے ہے عمارت گرنے سے میرے والد، والدہ اور بھائی چلے گئے، واقعے میں میری بھابھی اور ایک بچہ نکل گیا ہے لیکن ایک ابھی بھی ملبے میں دبا ہوا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کچھ غلطی ہماری بھی ہے عمارت کا ایک حصہ انتہائی خستہ حال تھا، عمارت میں مجموعی طور پر 20 فلیٹس تھے جس میں ایک فلور پر 4 فلیٹس قائم تھے۔

ریسکیو حکام کے مطابق ملبے سے اب تک 13 لاشوں اور 8 زخمیوں کو نکالا گیا ہے جس میں سے دو زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے، گرنے والی عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے، تنگ گلیوں اور راستوں کی بندش کے باعث ہیوی مشینری کو جائے وقوع تک پہنچانے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ ملبے سے دبے افراد کو نکالنے کے لیے مقامی لوگ بھی اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں شریک ہیں۔

گرنے والی عمارت کے ساتھ جڑی 2 منزلہ عمارت کو بھی خالی کرالیا گیا ہے جب کہ دیگر ملحقہ عمارتوں کو بھی ممکنہ نقصان کے پیش نظر خطرے میں تصور کیا جا رہا ہے۔

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے واقعے پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو اداروں کو فوری، مربوط اور مؤثر امدادی کارروائی کی ہدایت جاری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا کر ملبے تلے دبے افراد کو بحفاظت نکالا جائے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔ گورنر نے خبردار کیا کہ کسی بھی قسم کی غفلت یا لاپروائی ناقابلِ برداشت ہوگی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک واقعہ دے کر متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ واقعے کی اطلاع ملنے پر وزیر بلدیات سعید غنی اور ڈپٹی کمشنر ساؤتھ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ بھی لیا۔

سول اسپتال ٹراما سینٹر حکام کے مطابق سول اسپتال لائی گئی لاشوں کو 32 سالہ پریم، 35 سالہ وسیم ولد بابو، 55 سالہ حور بائی، 21 سالہ پرانٹک، 15 سالہ سنیتا، 40 سالہ دیالعل اور 13 سالہ واندہ دختر کیلاش کے نام سے شناخت کیا گیا جبکہ 55 سالہ فاطمہ زوجہ بابو نے دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔

جاری فہرست کے مطابق متوفیہ فاطمہ کا بیٹا 35 سالہ وسیم بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہے، مزید 3 افراد کی شناخت 62 سالہ کشن دیالعل، ایوش اور حسنہ ویشال کے نام سے کی گئی۔

سول اسپتال لائے گئے زخمیوں میں سے خواتین سمیت 6 افراد کو طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا جبکہ ایک زخمی سول اسپتال میں زیر علاج ہے۔

مقبول خبریں