لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ یہ کلیئر کٹ میسج آیا ہے کہ معطلی تک تو ٹھیک ہے، ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے، یہ جو آگے ریفرنس والی کہانی ڈال دی تھی ملک صاحب نے یہ ٹھیک کام نہیں کیاتھاانھوں نے، ہر چیز ہی آپ آئین اور قانون کیخلاف کرتے جائیں گے تو پھر ظاہر ہے اس پر کہیں اسٹاپ بھی لگنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ گورنمنٹ کو مخصوص نشستیں بھی مل گئیں، اب آپ کو میسج یہ دینا چاہیے کہ ہم اسٹیبلٹی کی طرف جا رہے ہیں لیکن یہ خود عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہاکہ تحریک انصاف مکمل طور پر سیاسی پابندیوں کے شکنجے میں ہے، اب ان کے لوگ ایوان میں احتجاج کر سکتے ہیں آپ وہ بھی انھیں نہیں دینا چاہتے،آپ اس پر بھی پابندی لگا دینا چاہتے ہیں، لیڈر شپ ان کی بند کی ہوئی ہے جلسہ وہ نہیں کر سکتے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ جب جمہوریت کی بات کی جاتی ہے تو صرف پاکستان میں ہی نہیں ساری دنیا میں پارلیمانی جمہوریت کا یہ مزاج ہوتا ہے کیونکہ آپ کے پاس رائٹ ٹو پروٹیسٹ ہوتا ہے،آپ آواز اٹھا سکتے ہیں، آپ احتجاج کر سکتے ہیں، بہت سارے پارلیمانوں میں ہم نے دیکھا کہ وہاں تو ہاتھا پائی تک نوبت آ جاتی ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ اسپیکر جو میسج دینا چاہ رہے تھے وہ بات سمجھ میں آگئی پی ٹی آئی کی یا تو وہ رہتے نہ طرم خان بن کے کہ اسپیکر کے سامنے، میٹنگ میں کہیں بھی نہیں جائیں گے، آپ نے جو کرنا ہے کر لیں، ہو سکتا ہے کہ آئندہ کیلیے ان کا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ بن جائے جو ٹوٹ تو جائے گا اور یہ ہر صورت میں ٹوٹنا ہے، اگلے حلف توڑ دیتے ہیں تو یہ تو کوئی بات ہی نہیں ہے کہ کوڈ آف کنڈکٹ وہ چل سکے گا۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاکہ اپوزیشن ارکان کو2نوٹس جاری ہوئے،ریمائنڈر بھی جاری ہوئے،10ارکان جن کیخلاف ریکوری کے آرڈر تھے، حال ہی میں یہ کیا تھا،10 جولائی کو،5دن پہلے لیکن اب جو صورتحال ہے ، وہ روک رہے ہیں، یعنی افہام و تفہیم وغیرہ، مسئلہ چل رہا ہے لیکن ان کے معاملات وغیرہ جو ہیں، آپ میں میٹنگز جو ہوئی ہیں ان کی، بڑے آرام سے ہوئی ہیں۔