ہندوستان کا سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹم ناکام ہونے کے بعد مودی سرکار کی ناقص منصوبہ بندی و ناکام ٹیکنالوجی سے بھارت خلائی دوڑ میں رسوا ہوگیا ہے۔
بھارت کے نیوی گیشن سسٹم ’’ناوِک‘‘ کے پرانے اور ناکارہ سیٹلائٹس کی تبدیلی میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے، جس کی وجہ مقامی روبیڈیم کلاک کی تیاری اور درآمدی پرزوں پر انحصار ہے۔ بھارتی خلائی تحقیقاتی تنظیم (ISRO) کے مطابق روبیڈیم کلاک کے لیے درآمدی پرزے حاصل کرنے میں مشکلات ہیں۔
اسپیس ایپلیکیشنز سینٹر کے ڈائریکٹر نیلیش دیسائی کے مطابق روبیڈیم کلاک کی تیاری تاحال جاری ہے۔ 2013ء سے اب تک ناوک کے 9 سیٹلائٹس لانچ ہوئے، جن میں سے 5 مکمل طور پر ناکارہ ہو چکے ہیں۔ پچھلے مہینے آر ٹی آئی کے جواب میں ISRO نے 5 ناوک سیٹلائٹس مکمل ناکارہ ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ اس وقت صرف 2 سیٹلائٹس کے کلاک فعال ہیں جب کہ باقی تمام کے کلاک ناکام ہو چکے ہیں۔
جنوری 2025ء میں لانچ ہونے والا NVS-02 مطلوبہ مدار میں داخل ہونے میں ناکام رہا۔ ناوک سیٹلائٹس شہریوں کو کم درست لوکیشن سروسز فراہم کرتے ہیں۔ ناوک سسٹم صرف بھارت اور اس کے 1500 کلومیٹر کے دائرے میں خدمات فراہم کرنے تک محدود رہ گیا ہے۔
مودی سرکار کا ناوک نظام ناکارہ و ناکام ثابت ہوچکا ہے ، جس سے بھارت کی کمزوری اور رسوائی عیاں ہوگئی ہے۔ مودی سرکار کا ’’میک اِن انڈیا‘‘ نعرہ ناکام اور ٹیکنالوجی اور بیرونِ ملک پر انحصار کا عکاس ہے۔ خطے میں ٹیکنالوجی کے کھوکھلے دعوے دراصل مودی سرکار کے منصوبوں کی ناکامی اور مضحکہ خیز تجربات کا مظہر ہیں۔