فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے اپنے قابل اعتماد ساتھی اور وزیردفاع سیبسٹین لاکورنو کو نیا وزیراعظم نامزد کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق 39 سالہ سیاستدان لاکورنو کے آج ہی اپنی ذمے داریاں سنبھالنے کا قوی امکان ہے۔ انہیں وزارتِ عظمیٰ سنبھالتے ہی سب سے پہلے بجٹ کے حوالے سے اسی بڑے چیلنج کا سامنا ہوگا جس نے ان کے پیش رو فرانسوا بائرو کو استعفا دینے پر مجبور کیا۔
فرانسوا بائرو کی حکومت پر پارلیمنٹ نے چند روز قبل عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ ووٹنگ سے قبل اپنی الوداعی تقریر میں انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ فرانس کا بڑھتا ہوا قرض کفایت شعاری کے بغیر قابو میں نہیں لایا جا سکتا اور ان کا استعفا قرضوں کے مسئلے کا کوئی حل نہیں۔
بائرو نے اس سے قبل واضح کیا تھا کہ قومی قرضہ ہر سیکنڈ میں تقریباً 5 ہزار یورو کے حساب سے بڑھ رہا ہے اور پچھلے 50 برس میں فرانس کی کوئی بھی حکومت متوازن بجٹ پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
وزیر داخلہ برونو ریٹیلیو نے اس صورتحال پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرانس اپنی تاریخ کے بدترین معاشی زوال کا شکار ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ بائرو کی حکومت محض 9 ماہ سے بھی کم عرصہ قائم رہ سکی۔ ان کے متنازع منصوبوں میں 44 ارب یورو کے اخراجات میں کمی، دفاعی بجٹ میں ساڑھے 3 ارب یورو کا اضافہ، ویلفیئر پروگراموں کی رقم منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ دو سرکاری چھٹیوں پر عوام کو کام پر بلانے کا اعلان شامل تھا۔ ان اقدامات نے عوامی حلقوں میں سخت غصہ پیدا کیا اور یہی ان کے خلاف عدم اعتماد کا سبب بھی بنا۔
اب میکرون نئی حکومت بنانے کی کوششوں میں ہیں۔ فرانسیسی قومی اسمبلی کی 577 نشستوں میں بائیں بازو کے اتحاد کو اکثریت حاصل ہے مگر وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں۔ ایسے میں میکرون کو اپنی پوزیشن مستحکم رکھنے کے لیے لاپن اور دائیں بازو کی نیشنل ریلی کی حمایت درکار ہوگی۔