JERUSALEM:
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے متنازع آباد کاری میں توسیع کے معاہدے پر دستخط کردیا اور فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطہ ہمارا ہے اور ہم اس کے مالک ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں قائم متنازع مقبوضہ آبادکاری والے علاقے مالے ایڈیومن کے دورے کے موقع پر نیتن یاہو نے بتایا کہ فلسطینی ریاست کبھی نہیں بنے گی، یہ جگہ ہماری ہے۔
نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت کا اس مقام پر ہزاروں کی تعداد میں گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے جہاں فلسطینی اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے ورثے، اپنے وطن اور اپنی سیکیورٹی کا تحفظ کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ای ون پروجیکٹ کی اسرائیلی وزارت دفاع کے پلاننگ کمیشن سے حتمی منظوری ملی تھی، جس کے تحت مغربی کنارہ دو حصوں میں تقسیم ہوگا اور مشرقی یروشلم سے کٹ جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے انتہائی قدم حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کے نام پر قطر پر حملے کے محض دو دن بعد اٹھایا ہے، قطر پر حملے کی دنیا بھر سے مذمت کی گئی تھی۔
نیتن یاہو نے اس سے قبل اگست میں وزیرخزانہ بیزالیل اسوٹریچ سمیت قوم پرست اتحادی حکمرانوں کے ہمراہ بیان میں کہا تھا کہ فلسطینی ریاست نقشے سے مٹادی گئی ہے، صرف نعروں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے مٹادی گئی ہے۔
اسرائیل کا متنازع منصوبہ ای ون مالے ایڈیومن سے متصل ہے اور اس منصوبے کو 2012 اور 2020 میں امریکا اور یورپی ممالک کے اعتراضان کے باعث روک دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس منصوبے میں سڑکیں سمیت اہم انفرا اسٹرکچر کی تعمیر شامل ہے، جس کی لاگت کا تخمینہ تقریباً ایک ارب ڈالر ہے۔
دنیا کے اکثر ممالک اسرائیل کے اس متنازع اقدام کی مخالفت کرتے ہیں اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری اور نئی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی قرار دے چکے ہیں۔