راولپنڈی:
سود و مبینہ بھتہ خوروں سے دل برداشتہ خاتون کی پراسرار موت کے بعد انصاف نہ ملنے پر شوہر نے بھی خودکشی کرلی، اہل خانہ نے لاش کے ساتھ ایس پی کے دفتر پر احتجاج کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تھانہ گوجر خان کے علاقے میں چند دن قبل 11 سالہ بچی کی ماں کی پراسرار حالات میں زہرہلی چیز کھانے سے موت ہوئی۔ خاتون نے شدید تشویشناک حالات میں ویڈیو بنائی اور علاقے کے جیولرز، موبائل کمپنی کے فنانس بینک کے ملازم اور ایک تیسرے شخص کو ذمہ دار قرار دیا جس پر اس کے خاوند شیراز آفتاب نے عدیل، جواد موسیٰ تینوں ملزمان کے خلاف اہلیہ سے چالیس تولے سے زائد سونے کے زیورات اور نقدی و پرائز بانڈ وغیرہ ہتھیا کر سود و بھتہ وصول کرنے سمیت اسے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے، قتل اور زیادتی وغیرہ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرایا۔
یہ پڑھیں : راولپنڈی میں سود خوروں کی شادی شدہ خاتون سے متعدد بار زیادتی، کروڑوں ہتھیائے اور زہر دے کر مار ڈالا
اس کی تفتیش ایس ایس پی انویسٹی گیشن راولپنڈی کی سربراہی میں ایس پی صدر، اے ایس پی گوجرخان، ایس ایچ او گوجرخان اور تفتیشی ونگ کے سب انسپکٹر کررہے تھے، پولیس نے تینوں ملزمان کو گرفتار کرکے 7 روزہ ریمانڈ لیا، باقاعدہ تفتیش شروع کی تو کچھ معاملات سامنے آئے کہ سونے کے زیورات کے لین دین میں متاثرہ یعنی مدعی وغیرہ پر بھی واجبات بننے تھے۔
ملزمان کے ان انکشافات پر پولیس کی تفتیشی ٹیم نے ملزمان اور مدعی شیراز آفتاب کو گزشتہ روز طلب کرکے آمنے سامنے بٹھا کر بھی سنا اور پولیس نے دونوں کے بیانات بھی ریکاڈ کیے تاہم منگل کو شیراز آفتاب نے گھر میں مبینہ طور پر خود کو گولی مار زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ پولیس ٹیم اور ریسکیو حکام موقع پر پہنچ گے اور شواہد اکھٹے کیے۔
شیراز آفتاب کے لواحقین نے لاش والی ایمبولینس اے ایس پی کے دفتر کے سامنے کھڑی کرکے شدید احتجاج کیا۔ شیراز آفتاب کے والد نے پولیس پر سنگین الزامات عائد کیے اور کہا کہ میرے بیٹے کا قاتل پولیس آفیسر ہے، پولیس نے ملزم کو کرسی پر بٹھائے رکھا اور میرا بیٹا جو مدعی ہے اسے کھڑا کرکے بیان لیتے رہے، بیٹا گھر آیا تو رو پڑا بددل ہوکر کہنے لگا کہ ابو مجھے پتا چل گیا ہے کہ انصاف نہیں ملے گا۔
مظاہرین کیس کو سی سی ڈی کے سپرد کرنے اور ایس ایچ او سمیت پولیس عملے کو معطل کرنے کا مطالبہ کرتے رہے۔ سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے واقعہ کا نوٹس لیا اور ایس پی صدر انعم شیر نے مظاہرین سے مذاکرات کیے۔
شیراز آفتاب کے لواحقین نے پوسٹ مارٹم نہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا جس کو پولیس نے قانونی پراسس پورا کرنے کی شرط پر مان لیا جبکہ ایس ایچ او اور تفتیش میں مبینہ جانب داری برتنے والے پولیس عملے کی معطلی کے مطالبے پر سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے انکوائری کرانے کا عندیہ دیا اور واضح کیا کہ اگر انکوائری میں جانب داری یا غفلت پائی گئی تو پولیس افسران و عملے کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے گا جس پر ایس پی صدر انعم شیر نے مظاہرین کو مجمعے میں تمام اقدامات سے آگاہ کیا تو وہ پرامن انداز میں منتشر ہوگئے۔
خودکشی کرنے والی کا ویڈیو بیان
اہلیہ کی پراسرار موت کے بعد مقتولہ خاتون کے خاوند شیراز آفتاب کا خودکشی سے قبل ریکاڈ کیا گیا وڈیو بیان بھی سامنے آگیا۔ شدید کرب اور اذیت کے عالم میں وڈیو بیان میں شیراز آفتاب کو کہتے سنا اور دیکھا جاسکتا ہے کہ آپ سب کو پتا ہے میرا نام شیراز آفتاب ہے میری اہلیہ کے ساتھ جو حادثہ ہوا جس نے کیا وہ بھی معلوم ہے، عدیل، موسی، جواد اور دولتالہ والی باجی، وغیرہ نازیہ اور سائرہ یوکے والی سب مل کر میری اہلیہ کے قاتل ہیں مجھے اب یہ لگ رہا ہے کہ میری زندگی کا بھی اب خاتمہ ہی ہے۔
شیراز نے کہا کہ میں ان امیروں کا مقابلہ نہیں کرسکتا، میرے دوست یار سب میرے ساتھ کھڑے رہے میرے دوست بھائی !سب پاکستان میں جمال اور انگلینڈ میں رہائشی شخص سے بچ کر رہیں۔
شیراز آفتاب کا مزید کہنا تھا کہ میرے ساتھ ظلم ہوا ہے، پیسہ لگا کر میرے کیس کو یہ تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے، میرا دل اس وقت ٹوٹ چکا ہے میرے پاس الفاظ نہیں جو بیان کروں مجھے جو اہلیہ نے کہا میں نے وہی ایف آئی آر درج کرائی، عدیل جواد اور موسی نے میری اہلیہ کے ساتھ بہت زیادتی کی اسے سود پر پیسے دیتے رہے، بلیک میل کرتے رہے لہذا اب میں بھی تنگ آکر جارہا ہوں۔
پولیس حکام کا کہنا تھا دونوں واقعات کی باریک بینی سے تحقیقات جاری ہیں، ایس ایس پی انویسٹی گیشن تفتیش کی خود نگرانی کررہے ہیں۔