توشہ خانہ ٹو کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 17، 17 سال قید کی سزا سنا دی۔
اسپیشل جج سینٹرل ارجمند شاہ نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی موجودگی میں کیس کا فیصلہ سنایا۔ عدالت کی جانب سے جاری تحریری فیصلے کے مطابق استغاثہ اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا اور دونوں ملزمان جرم کے مرتکب پائے گئے۔
بانی پی ٹی آئی کو جرم ثابت ہونے پر دفعہ 409 کے تحت 10 سال سزا جبکہ انسداد رشوت ستانی ایکٹ کے تحت 7 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ بشریٰ بی بی کو بھی 17 سال قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔ مجرمان پر فی کس 1 کروڑ 64 لاکھ 25 ہزار 650 روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے جس کی عدم ادائیگی پر مزید 6، 6 ماہ قید کی سزا ہوگی۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں کب کیا ہوا؟
13 جولائی 2024 کو نیب نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی اڈیالہ جیل میں گرفتاری ڈالی، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی 37 دن تک اڈیالہ جیل میں نیب کی تحویل میں رہے۔
تفتیش مکمل ہونے کے بعد نیب نے 20 اگست کو احتساب عدالت میں توشہ خانہ ٹو کیس کا ریفرنس دائر کیا، سپریم کورٹ سے نیب ترامیم بحالی فیصلے کے بعد 9 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس ایف آئی اے اینٹی کرپشن عدالت کو منتقل ہوا
ایف آئی اے نے توشہ خانہ ٹو کیس میں اینٹی کرپشن ایکٹ کی دفعہ 5 اور پی پی سی کی دفعہ 409 شامل کی، اینٹی کرپشن ایکٹ اور پی پی سی کی دفعات کے تحت ملزمان کو 14 سال یا عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
کیس میں شامل دفعات کے تحت ملزم کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نا اہل بھی ہوسکتا ہے، 16 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کا ٹرائل شروع ہوا۔
اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے 16 ستمبر کو توشہ خانہ ٹو کیس کی پہلی سماعت اڈیالہ جیل میں کی، 23 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشری بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کی۔
24 اکتوبر 2024 کو بشری بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا، توشہ خانہ ٹو میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 نومبر 2024 کو بانی پی ٹی آئی کی بھی ضمانت منظور کی۔
12 دسمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی، توشہ جانہ ٹو کیس کا ٹرائل قریبا ایک سال اڈیالہ جیل میں چلا۔
اہم گواہان میں سابق ملٹری سیکرٹری برگیڈئیر ریٹائرڈ محمد احمد، پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی اور بانی پی ٹی آئی کے سابق پرنسپل سیکرٹری انعام اللہ شامل تھے۔
ایف آئی اے پراسکیوشن ٹیم نے چار گواہان کو ترک کردیا، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی پر الزام ہے انہوں نے 2021 میں سعودی ولی عہد سے بلگاری جیولری سیٹ وصول کیا۔
ایف آئی اے ریکارڈ کے مطابق جیولری سیٹ کی کل مالیت ساٹھے 7 کروڑ 15سے زائد تھی، جیولری سیٹ کا ریکارڈ وزارت خارجہ سے بھی حاصل کیا گیا۔
ایف آئی اے نے وزرات خارجہ کے ذریعے اٹلی کی بلغاری کمپنی سے لیٹر آف میچول لیگل اسسٹنس کا لیٹر حاصل کیا تھا، ایف آئی اے نے بلغاری کمپنی سے حاصل کردہ اصل قیمت کا لیٹر بھی عدالت میں پیش کیا تھا۔
ملزمان نے پرائیویٹ فرم سے بلغاری سیٹ کی قیمت صرف 59 لاکھ روپے لگوائی، جیولری سیٹ میں، نیکلیس، بریسلیٹ، انگوٹھی اور ائیر رنگز شامل تھیں۔
سعودی ولی عہد سے وصول کیا گیا تحفہ طور پر توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا، قیمت کا تعین پرائیویٹ اپریزر صہیب عباس اور پھر کسٹم حکام کے ذریعے کیا گیا۔
انڈر ویلیو تخمینہ حاصل کرنے کیلئے اثرو رسوخ استعمال کیا گیا، بلغاری جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع کرایا گیا نہ صحیح قیمت لگائی گئی۔
پرائیویٹ اپریزر صہیب عباس کے مطابق درخواست گزار کے پرائیویٹ سیکرٹری انعام شاہ نے کم تشخیص کیلئے دباو ڈالا، توشہ خانہ ٹو کیس کی 80 سے زائد سماعتیں اڈیالہ جیل میں ہوئیں۔
سرکار کی جانب سے وفاقی پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی، بیرسٹر عمیر مجید ملک، بلال بٹ اور شاہویز گیلانی نے کیس کی پیروی کی، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا کیس انکے وکیل ارشد تبریز، قوثین فیصل مفتی اور بیرسٹر سلمان صفدر نے لڑا۔