ایمان مزاری، ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹوئٹس کیس کی سماعت کے دوران پراسیکوشن اور ایمان مزاری کے شوہر ہادی علی چٹھہ کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد عدالت کے اندر ہاتھا پائی کی کوشش کی گئی جس کے بعد پولیس نے بیچ بچاؤ کروایا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کیس پر سماعت کی، نائب قاصد این سی سی آئی اے افضل پر ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جرح مکمل مکمل ہوگئی۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ ایمان مزاری بھی گواہ پر اپنی جرح کرلیں ، ایک گواہ کو بار بار نہیں بلایا جاسکتا۔
ہادی علی چٹھہ نے مؤقف اپنایا کہ ایمان کے وکیل آج موجود نہیں، جج افضل مجوکا نے کہا کہ ایک گواہ پر دونوں ملزمان کی جانب سے جرح مکمل ہوگی تو پھر دوسرے گواہ پر جرح ہو گی۔
ایمان مزاری نے کہا کہ میرے وکیل فیصل صدیقی جرح کریں گے، ایمان مزاری نے بھی گواہ افضل پر ہادی علی چٹھہ کی جانب سے کی گئی جرح اڈاپٹ کر لی اور کہا کہ جج صاحب ہمارا احتجاج بھی نوٹ کر لیں کہ میرے وکیل کو جرح کا موقع نہیں دیا گیا، جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ کا اختلاف بھی لکھ دیا ہے ۔
این سی سی آئی اے کے دوسرے گواہ وسیم پر ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے جرح کی، اس دوران پراسیکوشن اور ہادی علی چٹھہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، پراسیکوشن کی جانب سے ہادی علی چٹھہ کے لیے بکواس کے الفاظ استعمال کرنے پر عدالتی ماحول میں کشیدگی ہوئی۔
پراسیکوشن اور وکلا صفائی کے درمیان عدالت کے اندر ہاتھا پائی کی کوشش ہوئی، پولیس نے عدالت میں آکر پراسیکوشن اور وکلا صفائی میں بیچ بچائو کروایا۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ پراسیکوشن کو اپنے الفاظ پر معافی مانگنی چاہیئے، اگر کسی سوال پر اعتراض ہے تو عدالت کو بتائیں۔