نیویارک کے ریسٹورنٹس میں ایک نیا اور دلچسپ فوڈ ٹرینڈ سامنے آرہا ہے، جہاں وزن کم کرنے والی دوا اوزیمپک استعمال کرنے والوں کے لیے کھانوں کے حصے جان بوجھ کر چھوٹے کر دیے گئے ہیں۔
نیویارک میں بعض ریسٹورنٹ اب صرف 8 ڈالر میں ’’ٹینی وینی منی میل‘‘ پیش کر رہے ہیں، جو کم بھوک رکھنے والے افراد کے لیے خاص طور پر تیار کیا گیا ہے۔
نیویارک میں 20 سال سے رہائش پذیر کھانے پینے کی شوقین اور سماجی شخصیت لینا ایکسماکر کا کہنا ہے کہ اوزیمپک شروع کرنے کے بعد ان کی بھوک تقریباً ختم ہوگئی۔ مٹھائیاں، کاک ٹیلز اور میٹھا کھانے کی خواہش جاتی رہی اور دو ماہ سے بھی کم عرصے میں ان کا وزن 20 پاؤنڈ سے زیادہ کم ہوگیا، مگر وہ اپنی سماجی زندگی ترک نہیں کرنا چاہتی تھیں۔
لینا کے مطابق وہ اب بھی دوستوں کے ساتھ ڈنر کا حصہ بننا چاہتی تھیں، مگر بڑی پلیٹس ان کےلیے ممکن نہیں رہیں۔ ایسے میں مین ہیٹن کے ریسٹورنٹ Le Petit Village نے ان کے لیے آسانی پیدا کی، جہاں برنچ مینو میں چند آئٹمز کے آدھے سائز متعارف کروا دیے گئے، جن میں فرنچ ٹوسٹ اور اسموکڈ سالمَن ٹارٹین شامل ہیں۔
ریسٹورنٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنے والی GLP-1 ادویات استعمال کرنے والے افراد باہر کھانے کےلیے تو آنا چاہتے ہیں، مگر زیادہ کھانا نہیں کھا پاتے، اسی لیے مینو کو نئے انداز سے ترتیب دیا گیا۔
غیر منافع بخش ادارے KFF کے مطابق اس وقت امریکا میں تقریباً ہر آٹھ میں سے ایک بالغ فرد GLP-1 ادویات استعمال کر رہا ہے، جن میں اوزیمپک اور ویگووی جیسے برانڈ شامل ہیں۔ ان ادویات کو ذیابیطس کے علاج کے ساتھ ساتھ وزن کم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
اسی رجحان کو دیکھتے ہوئے نیویارک میں Clinton Hall نامی فوڈ چین کے مالک ارسطو ہاتزی جیورگیو نے ’’ٹینی وینی منی میل‘‘ متعارف کروایا۔ اس منی میل میں ایک چھوٹا برگر، تھوڑی سی فرائز اور 3 اونس بیئر یا وائن شامل ہے، وہ بھی صرف 8 ڈالر میں۔
ریسٹورنٹ مالک کا کہنا ہے کہ انہوں نے دیکھا لوگ ایک نوالہ کھا کر پلیٹ چھوڑ دیتے ہیں، جس سے کھانے کا ضیاع بڑھ رہا تھا۔ منی میل متعارف کرانے سے نہ صرف ویسٹ کم ہو رہا ہے بلکہ وہ لوگ بھی خوش ہیں جو بڑھتی مہنگائی کے باعث کم خرچ میں باہر کھانا چاہتے ہیں۔
ماہر غذائیت اور نیویارک یونیورسٹی کی پروفیسر ماریون نیسلے کا کہنا ہے کہ GLP-1 ادویات خوراک کے ساتھ انسان کے تعلق کو بدل رہی ہیں۔ ان کے مطابق یہ ابھی واضح نہیں کہ طویل مدت میں اس کے سماجی اور جسمانی اثرات کیا ہوں گے، کیونکہ یہ ایک طرح سے ’’بڑا انسانی تجربہ‘‘ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی صارفین کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹے کھانے دراصل وہی سائز ہیں جو ماضی میں عام ہوا کرتے تھے، اور شاید یہی ’’درست مقدار‘‘ ہے۔
ریسٹورنٹ Le Petit Village انتظامیہ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ جلد ڈنر کے لیے بھی ہاف پورشن متعارف کروائیں گے، جبکہ Clinton Hall چکن پر مشتمل نیا منی میل تیار کر رہا ہے۔
یوں اوزیمپک کے بڑھتے استعمال نے نہ صرف وزن کم کرنے کے طریقے بدلے ہیں بلکہ ریسٹورنٹ کلچر کو بھی ایک نئے، سادہ اور متوازن دور میں داخل کر دیا ہے۔