NEW DELHI:
بھارت میں بی جے پی کی مودی سرکار میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف انتہا پسند ہندو گروہوں کی کارروائیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔
رواں سال کرسمس کے موقع پر بھی متعدد ریاستوں میں مسیحی تقریبات کو نشانہ بنایا گیا جس سے مذہبی آزادی پر سنگین سوالات اٹھے ہیں۔
انتہا پسند عناصر نے متعدد مقامات پر گرجا گھروں اور اسکولوں میں داخل ہو کر کرسمس کی سجاوٹ تباہ کی، کارول گانے والوں کو دھمکیاں دیں اور تقریبات روک دیں۔
راجستھان کے جودھپور میں ایک اسکول میں کرسمس بینرز اور ڈیکوریشن کو توڑ پھوڑ کر ہندو نعرے لگاتے ہوئے حملہ کیا گیا۔
اسی طرح کیرالہ کے پلاکاڈ میں وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں نے ایک سرکاری اسکول میں کرسمس تقریبات کو روک دیا اور ٹیچرز کو دھمکیاں دیں۔
ہریانہ اور اوڑیسہ میں بھی ایسے واقعات سامنے آئے جہاں ہندو قوم پرست گروہوں نے چرچ سروسز میں خلل ڈالا اور تبدیلی مذہب کے الزام میں مسیحیوں کو ہراساں کیا۔
نئی دہلی میں ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا کہ سانتا ٹوپیاں پہنے مسیحی خواتین اور بچوں کو عوامی جگہ سے زبردستی نکال دیا گیا اور دھمکی دی گئی کہ یہ تہوار یہاں نہیں منایا جا سکتا۔ انتہا پسند ہندو نے انہیں سانتاکلاز کی ٹوپی اتارنے کا بھی حکم دیا۔
چھتیس گڑھ میں بھی کرسمس سے متعلق نفرت انگیز پوسٹرز گردش کر رہے تھے جو مسیحیوں کے خلاف ہڑتال کی کال دے رہے تھے۔
یہ واقعات صرف کرسمس تک محدود نہیں، بلکہ رواں سال میں ہندوستان بھر میں مسیحیوں کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔
انتہا پسند گروہ ہندوتوا کی آڑ میں اقلیتوں کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ انہیں سیاسی طور پر بی جے پی کی مودی سرکار کی خاموشی یا حمایت سے تقویت ملتی ہے۔