یمن کے حوثی باغیوں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت کے درمیان تقریباً 3 ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہو گیا ہے، جس میں سات سعودی شہری بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اہم پیش رفت عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہونے والے تقریباً دو ہفتوں پر مشتمل مذاکرات کے بعد سامنے آئی۔ عمان یمن تنازع میں ایک اہم ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے، جو ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری ہے۔
یمنی حکومت کے وفد کے رکن ماجد فاضل کے مطابق فریقین نے ایک بڑے قیدی تبادلے پر اتفاق کیا ہے، جس کے تحت ہزاروں جنگی قیدی رہا کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے ناموں اور فہرستوں کا تبادلہ ایک ماہ کے اندر مکمل کیا جائے گا۔
حوثی وفد کے مذاکرات کار عبدالقادر المرتضیٰ نے بتایا کہ معاہدے کے تحت حوثیوں کے 1,700 قیدیوں کے بدلے حکومت کے 1,200 قیدی رہا کیے جائیں گے، جن میں سات سعودی اور 23 سوڈانی شہری شامل ہیں۔
یمنی حکام کے مطابق رہا ہونے والے سعودی شہریوں میں دو فضائیہ کے پائلٹ بھی شامل ہیں، جبکہ محمد قحطان نامی اہم سیاسی رہنما بھی اس تبادلے کے تحت رہا کیے جائیں گے، جو 2015 سے حوثیوں کی حراست میں ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ قیدیوں کا تبادلہ یمن میں امن عمل کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں یمن کے مختلف علاقوں میں سیاسی اور عسکری کشیدگی نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔