فوجی فرٹیلائزرز گروپ پی آئی اے خریدنے والے کنسورشیم میں شامل ہو تو فائدہ ہوگا، مشیر نجکاری

 پی آئی اے کی نجکاری سے حکومت کو 55 ارب روپے حاصل ہوں گے، محمد علی


ویب ڈیسک December 24, 2025

وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری سے کارکردگی میں بہتری آئے گی، ماضی میں بہت سی غلطیاں ہوئیں،نجکاری سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطااللہ تارڑ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے

پی آئی اے کا سب سے بڑا اثاثہ اس کے روٹس ہیں، پی آئی اے سالانہ40 لاکھ مسافروں کو سہولیات فراہم کرتی ہے، کئی سال قبل پی آئی اے کے پاس 50 جہاز آپریشنل تھے جو اب 100 ہونے چاہیئے تھے، پی آئی اے کے پاس 30فیصد مارکیٹ شیئر ہیں، نجکاری سے پی آئی اے کی عظمت رفتہ بحال ہوگی،نجکاری کے بعد جی ڈی پی میں بھی اضافہ ہوگا۔

مشیر نجکاری نے گزشتہ روز قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل مکمل ہونے پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نجکاری کے عمل کی تکمیل میں وزیراعظم محمد شہبازشریف ، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سمیت سب نے رہنمائی اور معاونت کی۔

انہوں نے کہا کہ عارف حبیب کنسورشیم نے سب سے زیادہ بولی دی جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ مشیر وزیراعظم محمد علی نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے مالیاتی مشیروں کی کارکردگی قابل تحسین رہی۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل کامیابی سے مکمل ہونا حکومت کی کاوشوں کی عکاسی ہے اور اس پر بلاوجہ تنقید کی جارہی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے تفصیلی پریزنٹیشن بھی دی ۔

انہوں نے کہا کہ نجکاری کے عمل کی تکمیل میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطااللہ تارڑ نے بھی بھرپور معاونت کی اور ان کی کارکردگی قابل تعریف ہے۔

پریزنٹیشن کے دوران بتایا گیا کہ پی آئی اے کے پاس مجموعی طور پر33 جہاز ہیں جن میں سے 19 آپریشنل ہیں، قومی فضائی کمپنی کے بیڑے میں 16 اے 320 ہیں (11 آپریشنل ہیں)۔

مجموعی طور پر12 بوئنگ777 میں سے 6 آپریشنل ہیں ، 24 جہاز2010 سے پہلے کے ہیں ،13-2010 کےدوران 7 طیارے حاصل کئے گئے جبکہ 2 ہوائی جہاز2017 میں لئے گئے۔

مشیرنجکاری نے بتایا کہ پی آئی اے کے فضائی بیڑے میں شامل 20 جہاز ادارے کی ملکیت ہیں جبکہ 13 لیز پر حاصل کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1990 کے بعد ادارے کی کارکردگی متاثر ہونا شروع ہوئی اور 1999میں نجکاری کی ایک کوشش کی گئی تھی جو کامیاب نہ ہوسکی۔

اسی طرح 2005 اور2024 میں بھی کاوشیں کی گئیں جو کامیاب نہ ہوسکیں تاہم گزشتہ روز پی آئی اے کی نجکاری کا عمل کامیابی سے مکمل کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2015 کے بعد سے پی آئی اے کو ہر سا ل اربوں روپے کے خسارے کا سامنا تھا کیونکہ ڈیجیٹلائزیشن نہ ہونے اور عالمی سطح پر مسابقت نہ کرسکنے کی وجہ سے مالی خسارہ بڑھتا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ سال 2000 کے بعد ٹیکنالوجی کا بوم آیا لیکن پی آئی اے اس سے استفادہ نہ کرسکی۔

محمد علی نے کہا کہ پی آئی اے سالانہ40 لاکھ مسافروں کو خدمات فراہم کرتی ہے ، ماضی میں غلطیاں ہوئیں تاہم نجکاری سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بڑی محنت کی گئی اور24 اپریل 2025 کو ای او آئی کی اشاعت ہوئی تھی جبکہ 23 دسمبر2025 کو نجکاری کا عمل مکمل کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ادارے کے182 ارب روپے کے واجبات نئے خریدار کو منتقل کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 10 ارب روپے حکومت کو ملیں گے جبکہ 25 فیصد شیئرز کی مالیت45 ارب روپے بنتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت کو بولی میں سے 7.5فیصد کیش ملنے کا تاثر غلط ہے کیونکہ اس کے علاوہ حکومت کے پاس ادارے کے25فیصد حصص بھی ہیں جو مجموعی طور پر55 ارب روپے بنتے ہیں۔

انہوں نے ایئرلائن آپریشنز پر دی جانے والی دیگر سہولیات کا بھی تفصیلی ذکر کیا تاکہ ایوی ایشن کا شعبہ تیزی سے ترقی کرسکے۔

مشیر نجکاری نے خریدار کو شفٹ کئے گئے واجبات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ ماضی میں ہم پی آئی اے کو صحیح طرح چلا نہیں سکے لیکن نجکاری کے بعد حکومت پر مالی بوجھ کم ہوگا اور سرمایہ کاری سے پی آئی اے کی کارکردگی میں اضافے سے مسافروں کی تعداد میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں مشیر نجکاری محمد علی نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں طویل مشاورت کی گئی تاکہ نجکاری کا عمل کامیاب ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت آئندہ15 سال ایئرلائن کا بزنس نہیں کرے گی لیکن صوبے اگر چاہیں تو کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ، تاہم اگر کوئی صوبہ چاہے تو وہ کرسکتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں مشیر نجکاری نے کہا کہ اب ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمارا معاشی ماڈل کیا ہوگا اور پی آئی اے کی نجکاری اس کی عکاس ہے کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن انڈسٹری میں حکومت کی عدم شمولیت سے مسابقتی عمل مزید بہتر ، اجارہ داری کا خاتمہ اورخدمات کا معیار بھی بہتر ہوگا۔

مشیر نجکاری  نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم فوجی فرٹیلائزرز کی کوئی بات چیت ہورہی ہے یا نہیں ہورہی ہے، یہ تو ان کو معلوم ہوگا، مگر فوجی فرٹیلائزرز ایک بڑا اور مضبوط گروپ ہے، اگر یہ کنسورشیم میں شامل ہوتا ہے تو اس سے کنسورشیم کو فائدہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا اپنا خیال ہے کہ اگر فوجی فرٹیلائزرز کنسورشیم کو جوائن کرے تو اس سے کنسورشیم پہلے ہی مضبوط فوجی گروپ کے آنے کے بعد مزید مضبوط ہو جائے گا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ قومی ایئر لائن کی نجکاری شفاف انداز میں ہوئی، قومی ایئر لائن کی نجکاری ایک تاریخی موقع ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر نجکاری کے عمل کو براہ راست دکھایا گیا، ماضی میں متعدد بار قومی ایئر لائن کی نجکاری کی کوشش کی گئی، نجکاری کی کوششیں ناکام ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل کا شکریہ انہوں نے اس کو ایک بہترین بڈنگ قرار دیا، اللہ کا شکر ہے آخر کار قومی ایئر لائن پرائیویٹائز ہوئی، اس میں وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کا بھی اہم کردار ہے۔

مقبول خبریں