سائنس دانوں نے ایک نیا فنگر پرنٹ دریافت کیا ہے جس کے حوالے سے ان کا ماننا ہے کہ یہ ایک قدیم حملے سے متعلق 2000 ہزار پرانا معمہ حل کر سکتا ہے۔
تاریخ دان عرصے سے انجان حملہ آوروں کے ایک گروپ کی شناخت کے حوالے سے مخمصے میں مبتلا تھے۔ ان حملہ آوروں کی کشتی چار صدی قبلِ مسیح میں ڈنمارک کے ساحل پر موجود جزیرے ایلس میں پھنس گئی تھی۔
اس ناؤ کی باقیات پہلی بار 1880 کے دہائی میں دریافت ہوئی تھیں۔ تاہم، محققین کو یہ سمجھنے میں مشکلات کا سامنا تھا کہ اس کشتی میں کون اور کیوں سوار ہوا ہوگا۔
سوئیڈن کی لُنڈ یونیورسٹی کے ماہرِ آثارِ قدیمہ مکائیل فاویل کا کہنا تھا کہ یہ سمندری حملہ آور کہاں سے آئے ہوں گے اور انہوں نے جزیرے پر کیوں حملہ کیا ہوگا یہ عرصے سے ایک معمہ رہا ہے۔
ماہرین اب پُرامید ہیں کہ فنگرپرنٹ کا تجزیہ حملہ آوروں کے اصل سے متعلق حقائق افشا کر دے گا۔