چینی سائنس دانوں کو ایک تازہ ترین تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ زمین کے وجود میں آنے کے بعد ابتدائی عرصے میں سیارے کی گہرائی میں موجود مینٹل پانی کے وسیع ذخائر موجود تھے۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چار ارب برس سے زیادہ عرصہ قبل نچلے مینٹل میں پانی کے وسیع ذخائر ہوا کرتے تھے۔
چائینیز اکیڈمی آف سائنسز کےتحت گوانگژوں انسٹیٹیوٹ آف جیو کیمسٹری میں سائنس دانوں نے جدید لیبارٹری تکنیک استعمال کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ جب زمین ٹھنڈی ہونے کے بعد پگھلے ہوئے میگما (لاوا) سے شکل بدل کر ٹھوس ہوئی ہوگی تب پانی کا رویہ کیسا رہا ہوگا۔
اس دریافت کے مرکز میں برجمینائٹ ہے، یہ معدن زمین کے نچلے مینٹل میں وافر مقدار میں موجود ہے۔
ماضی میں اس سے متعلق سوچا جاتا تھا کہ یہ محدود مقدار میں پانی ذخیرہ کرتا ہے، لیکن اس تحقیق میں برجمینائٹ شدید صورتحال میں بڑی مقدار میں پانی ذخیرہ کرتا پایا گیا۔
سائنس دانوں نے تجربہ گاہ میں نچلے مینٹل کا پریشر اور درجہ حرارت (تقریبا 4100 ڈگری سیلسیئس) پیدا کیا، جس کے لیے لیزر ہیٹنگ کے ساتھ ڈائمنڈ اینول سیل کا استعمال کیا۔
اس تجربے میں حیران کن طور پر یہ بات سامنے آئی کہ جیسے جیسے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا برجمینائٹ کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا گیا۔ اس دریافت نے اس متعلق ماضی کے قضیوں پر سوالات اٹھا دیے۔