2025ء ؛ بھارتی خارجہ پالیسی کی شرمناک ناکامیوں اور بدترین سفارتی ہزیمت کا سال

اخبار دی ہندو کی رپورٹ نے بھارت کی عالمی سطح پر کمزور سفارت کاری اور ناکامیوں کو عیاں کر دیا ہے


ویب ڈیسک December 27, 2025

2025ء کا اختتام بھارتی خارجہ پالیسی کی ناکامیوں اور ہزیمت کے سال کے طور پر سامنے آیا، جہاں بھارت کو عالمی سطح پر سفارتی سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

بھارت میں بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم  نریندر مودی سے وابستہ توقعات حقیقت کا روپ نہ دھار سکیں۔ بھارتی اخبار دی ہندو نے 2025ء کو ملکی خارجہ پالیسی کے حوالے سے توقعات پر پورا نہ اترنے پر ’’وعدوں کے بکھرنے‘‘ کا سال قرار دے دیا۔ اخبار کے مطابق علامتی سفارت کاری، ذاتی تعلقات اور بیانیہ سازی حقیقی معاشی، عسکری اور سفارتی طاقت کا نعم البدل ثابت نہ ہو سکی۔

اخبار دی ہندو کے مطابق بھارت نے نہ صرف خود سے بلکہ اپنے شراکت داروں سے بھی ایسے وعدے کیے جن پر عملدرآمد کے لیے اس کے پاس درکار اثرورسوخ اور قوت موجود نہیں تھی۔ امریکا کے ساتھ تعلقات پر اخبار نے لکھا کہ 2025ء  بھارت کے لیے اس صدی کا مشکل ترین سال ثابت ہوا، جہاں 25 فیصد ٹیرف، روسی تیل پر اضافی پابندیاں اور H-1B ویزا پر قدغنوں نے یہ واضح کر دیا کہ واشنگٹن کے ساتھ بھارت کی شراکت مشروط اور مفاداتی نوعیت کی ہے۔

دی ہندو کے مطابق 2017ء  کے مقابلے میں 2025ء  کی امریکی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی میں بھارت کو محدود کردار تک سمیٹ دیا گیا ہے۔

اسی طرح چین اور روس کے حوالے سے تمام تر اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے باوجود لائن آف ایکچول کنٹرول پر کوئی ٹھوس سیکیورٹی پیش رفت نہ ہو سکی جب کہ سرمایہ کاری کی رکاوٹیں بھی برقرار رہیں اور بھارت محض علامتی موجودگی تک محدود رہا۔

توانائی کے شعبے میں دی ہندو نے واضح کیا کہ امریکی دباؤ کے نتیجے میں بھارت کو روسی تیل کے معاملے پر اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا پڑا۔

اخبار دی ہندو نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو سنگین سیکیورٹی ناکامی قرار دیا اور اعتراف کیا کہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی عسکری کارروائیوں کو سفارتی سطح پر عالمی حمایت حاصل نہ ہو سکی۔ بھارتی کارروائی کے بعد طیاروں کے نقصانات پر خاموشی نے بھی بھارت کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ اسی طرح سعودی پاکستان باہمی دفاعی معاہدے کا اعلان بھارت کے لیے ایک اضافی دھچکا ثابت ہوا۔

دی ہندو کے مطابق بھارتی تجزیہ کار اب پاکستان کی قیادت کو ’’سخت گیر اور منظم صلاحیت رکھنے والی‘‘ ماننے لگے ہیں جب کہ اخبار نے یہ بھی اعتراف کیا کہ بھارت اور بنگلا دیش کے تعلقات اب تک کی سب سے کشیدہ سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

آخر میں اخبار نے خبردار کیا کہ بھارت ’’وشو گرو‘‘ کے بیانیے سے نکل کر ’’وشو وکٹم‘‘ کی جانب بڑھ رہا ہے اور دوسروں کو موردِ الزام ٹھہرانا اصلاح اور حقیقت پسندانہ پالیسی سازی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنتا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق دی ہندو کی رپورٹ نے بھارت کی کمزور سفارت کاری کو عیاں کر دیا ہے۔ بھارت کو سمجھنا ہوگا کہ صرف دکھاوے پر مبنی سفارت کاری سے عملی نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ اخبار کا سفارتی ناکامی کا اعتراف پاکستان کے اس مؤقف کی تصدیق ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی زیادہ تر آپٹکس پر مبنی رہی ہے، عملی نتائج پر نہیں۔

ماہرین کے مطابق دی ہندو کا یہ تجزیہ اس حقیقت کی نشاندہی بھی کرتا ہے کہ بھارت اب امریکا کے لیے ناگزیر اسٹریٹجک شراکت دار نہیں رہا، جو پاکستان کے اس مؤقف کو تقویت دیتا ہے کہ بھارت کا ڈیٹرنس بیانیہ عالمی سطح پر قائل کرنے میں ناکام رہا۔

ماہرین کے مطابق اخبار کا یہ اعتراف کہ کچھ ممالک نے پاکستان کی عسکری کارروائیوں کی حمایت کی، بھارت کی سفارتی ناکامی کو کھل کر سامنے لاتا ہے جب کہ پاکستانی قیادت کی صلاحیتوں کے اعتراف سے اس بھارتی دعوے کی نفی ہوتی ہے کہ پاکستان کمزور یا عالمی سطح پر تنہا ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ بنگلا دیش میں اقلیتوں پر مظالم پر تشویش کا اظہار کرنے والے بھارت کو اپنے ملک میں اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت اور روک تھام بھی کرنا ہوگی۔

مقبول خبریں