کراچی:
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے قائد کی گرفتاری پر ادارے پر حملہ کیا اگر یہی قدم پی پی اٹھاتی تو نہ جانے ہمارا کیا حشر کیا جاتا پی ٹی آئی کے ساتھ تو کچھ ہوہی نہی رہا۔
لاڑکانہ چلڈرن اسپتال میں آئی سی یو کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام اور جمہوریت کی بقا کے لیے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں دونوں کو کردار ادا کرنا ہوگا، اگر انتہاپسندی کی سیاست کی جائے گی تو اس کے جواب میں جو سختی ہوتی ہے اس پر شکایت نہیں ہونی چاہیے، انگریزی محاورہ ہے کہ اگر آپ باورچی خانے میں گرمی کی شدت برداشت نہیں کرسکتے تو باہر چلے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے لیڈر پر ایک چھوٹا سا نیب کیس بنتا ہے اور آپ اپنے قائد کی گرفتاری کے ردعمل پر ہمارے قومی ادارے پر حملہ کریں گے تو بعد میں آپ شکایت نہیں کریں کیوں کہ پھر تو قانون کے مطابق آپ کے خلاف ایکشن ہوگا۔
بلاول نے کہا کہ گزشتہ روز میں نے گڑھی خدابخش میں اپنے کارکنوں سے یہی سوال کیا اور آپ سے بھی یہی سوال کرتا ہوں کہ یہ تو پی ٹی آئی کی بات ہورہی تھی اگر اپنے قائد کی گرفتاری پر پی پی ادارے پر حملہ کرتی تو ہمارا کیا حشر کیا جاتا؟ تحریک انصاف کے ساتھ تو کچھ ہو ہی نہیں رہا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی پی کا جو تجربہ رہا ہے اور اس کی جو تاریخ رہی ہے اس کے مطابق ہماری تجویز یہی ہے کہ تحریک انصاف انتہاپسندی کی سیاست چھوڑ دے اور اپنی سیاست کو سیاست کے دائرے میں واپس لائے یہ ان کی سیاست، ان کی جماعت، ان کے قائد اور ان کے کارکنوں کے لیے بہتر ہوگا اور اس کا اثر پورے ملک کی سیاست پر پڑے گا۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مفاہمتی سیاست پی پی کا فلسفہ ہے اور اس پر سب سے زیادہ عمل صدر زرداری نے کیا، آج کی سیاست میں بھی مفاہمت کے لیے صدر زرداری کو ہی کردار ادا کرنا پڑے گا ان کے پاس مفاہمت کی تاریخ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت اور افغانستان کی سرحد پر معاملات خراب ہیں، ملک میں دہشت گردی ہے، ایسے وقت میں پی ٹی آئی اگر انتہاپسند تنظیم کی طرح کام کرے گی تو ریاست کا رویہ وہی ہوگا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے برسی پر وفد بھیجا تاہم اس میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی، سیاسی جماعتوں کو سیاسی راستے نکالنے چاہئیں یہ عوام کے مفاد میں ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے شفاف انتخابات کے لیے اگر کوئی اصلاحات لانی ہیں تو سیاسی جماعتیں ملک کر کام کریں، ابھی الیکشن میں وقت ہے، جے یو آئی سمیت تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات پر توجہ دیں اور اعتراضات دور کریں۔
صحت کی سہولیات پر انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں صحت کی اہم سہولیات فراہم کی ہیں کسی اور صوبے میں ایسی سہولیات نہیں ہیں، انتہائی حساس نگہداشت عالمی سطح کی ایک مہنگی سہولت ہے جو کہ لاڑکانہ میں شروع کر رہے ہی، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر سندھ بھر میں بچوں کے صحت کی سہولیات دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی سب سے کم شرح اموات اب صوبہ سندھ میں ہیں، ہمیں یہی سہولیات لوگوں تک پہنچانی ہیں، پاکستان میں ایک معاشی بحران ہے عام آدمی کا تنخواہ پر گزارا نہیں ہے، پیپلز پارٹی معاشی بوجھ کم کرنے والی پالیسیز لانا چاہ رہی ہے، شہید بے نظیر بھٹو کے منشور پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے ترقی کے دعوے ہو رہے ہیں مگر عام آدی ترقی اور معاشی صورتحال سے خوش نہیں ہے، عام آدمی تعلیم اور علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر پا رہا، نجکاری کے حوالے سے ہمارا اپنا ایک نظریہ ہے وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ہے، سندھ ایگرو کول مائننگ کمپنی، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن سندھ حکومت کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبے ہیں، ایکانومسٹ میگزین نے سندھ حکومت کی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو چھٹے نمبر کا درجہ دیا۔