صحت سے متعلق تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اچھے کولیسٹرول (HDL-C) کی زیادہ مقدار مینوپاز کے بعد خواتین میں الزائمر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف پٹسبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ماہرین کی جرنل آف کلینکل اینڈوکرینولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اچھے کولیسٹرول کی زیادہ مقدار الزائمر کے خطرات میں اس لیے اضافے کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ ایچ ڈی ایل-سی کے بارے میں عام طور پر تصور کیا جاتا ہے کہ ہماری صحت کے لیے مفید ہے۔
محققین نے ایک طویل عرصے کے مبنی تحقیق کے دوران 503 خواتین کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا۔
محققین نے بتایا کہ خواتین کے مینوپاز سے گزرنے کے بعد ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی مقدار کے بجائے اس کا معیار زیادہ اہم ہو جاتا ہے اور خواتین کی عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ایچ ڈی ایل کے ذرات کا معیار کم ہوتا جاتا ہے جو دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایچ ڈی ایل کے ذرات اقسام اور سائز میں مختلف ہوتے ہیں اور یہ کام بھی جیسا نہیں کرتے، وقت کے ساتھ ساتھ خواتین کے خون میں بڑے سائز کے ایچ ڈی ایل کے ذرات کی تعداد بڑھ گئی لیکن یہ بڑے ذرات چھوٹے ذرات کے مقابلے میں مؤثر طریقے سے کام نہیں کرتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق 2000 سے 2016 کے دوران محققین نے باقاعدگی سے ان خواتین کی یادداشت اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کا جائزہ لیا اور پھر انہوں نے نتیجہ اخذ کیا جن خواتین میں چھوٹے ایچ ڈی ایل ذرات زیادہ تھے اور خاص طور پر وہ جن میں فاسفولیپڈز (ایک قسم کی صحت مند چکنائی) کی مقدار زیادہ تھی، جس نے عمر بڑھنے کے ساتھ یادداشت کے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی دکھائی۔
بتایا گیا کہ فاسفولیپڈز دماغی خلیات کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یونیورسٹی آف پٹسبرگ کے پروفیسر اور مذکورہ تحقیقی منصوبے کے سربراہ ڈاکٹر سمر نے بتایا کہ یادداشت میں کمی الزائمر کی بیماری کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہے تاہم اسی ٹیم کی اس سے پہلے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ صحت مند عادات ایچ ڈی ایل ذرات کو بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ان عادات میں باقاعدہ ورزش کرنا، صحت مند وزن برقرار رکھنا، متوازن غذا کھانا، سگریٹ نوشی نہ کرنا شامل ہے۔