ڈاکٹر سے رقم کی لین دین کا تنازع؛ اے ایس پی شہر بانو کا ردعمل سامنے آگیا

ذاتی شہرت کے لیے مجھ پر الزامات نہ لگائیں، میں نے یہ مقام دن رات سخت محنت کے بعد حاصل کیا ہے،شہر بانو نقوی


ویب ڈیسک December 29, 2025

لاہور کے ایک ڈاکٹر علی زین العابدین نے الزام لگایا ہے کہ پولیس آفیسر شہر بانو نقوی نے مجھ سے زبردستی لاکھوں روپے مریضہ کو دلوائے جب کہ خاتون پولیس افسر نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

لاہور کے ڈاکٹر علی زین نے اے ایس پی شہر بانو نقوی پر سنگین الزامات عائد کیے تھے اور کہا تھا کہ پولیس آفیسر شہر بانو نقوی نے مجھ سے زبردستی لاکھوں روپے مریضہ کو دلوائے، اپریل میں مریضہ کی آنکھ کی لیزر سرجری کی جو کہ بالکل ٹھیک تھی۔

ڈاکٹر علی زین العابدین نے اپنا موقف دیتے کہا تھا کہ پولیس نے کہا آپریشن ٹھیک نہیں کیا، آپ مریضہ کو پیسے دیں تاکہ وہ اپنا آپریشن کسی اور جگہ سے کروائیں۔

ڈاکٹر علی زین العابدین نے الزام لگاتے ہوئے بتایا تھا کہ اے ایس پی ڈیفنس شہر بانو نقوی نے کال کر پولیس اسٹیشن بلایا تھا، شہر بانو نقوی نے کہا کہ مریضہ کا آپریشن آپ نے غلط کیا ہے، اسے آپریشن کے پیسے واپس کئے جائیں، مریضہ پہلے ہی میرے کلینک میں آکر زور زبردستی سے چار لاکھ روپے کی رقم لے چکی تھی۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ مریضہ نے حالانکہ آنکھوں کی لیزر سرجری کے لئے مجھے صرف ڈیڑھ لاکھ روپے دئیے تھے۔

ڈاکٹر علی زین العابدین نے شہر بانو نقوی کو بتایا کہ میں پہلے ہی رقم دے چکا ہوں، جس پر اس نے کہا کہ آپ رقم دوبارہ دیں، پولیس کے زور زبردستی کرنے پر میں نے مزید دس لاکھ روپے کے تین چیکس مریضہ کے حوالے کردئیے، تین میں سے ایک چیک کیش بھی ہوچکا ہے، مزید دو چیکس رکوانے کے لئے میری لیگل ٹیم نے قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ خاتون پولیس کی زور زبردستی کی وجہ سے مجھ سے اب تک ساڑھے سات لاکھ روپے لے چکی ہے، خاتون کا پولیس کے ساتھ انتہائی قریبی تعلق معلوم ہوتا ہے۔

ڈاکٹر علی زین العابدین نے الزام لگایا کہ شہر بانو نقوی نے مجھے پولیس اسٹیشن بلوانے کے لیے ایس ایچ او خرم کو میرے کلینک بھیجا تھا، ایس ایچ او نے میرے گارڈ کو بھی غیرقانونی طور پر کلینک سے لے کر حوالات میں بند کردیا۔

ڈاکٹر علی زین العابدین نے کہا کہ پولیس بغیر میڈیکل رپورٹ کے یا میڈیکل بورڈ کے فیصلے کے بغیر کسی بھی ڈاکٹر کو پولیس اسٹیشن نہیں بلوا سکتی، پولیس کس حیثیت سے یہ فیصلہ کرسکتی ہے کہ ڈاکٹر نے آپریشن ٹھیک کیا یا نہیں، یہ فیصلہ کرنے کے لئے ان کے پاس کون سے ڈگریاں دستیاب ہیں، کسی بھی آپریشن کے درست ہونے کا فیصلہ میڈیکل بورڈ کرتا ہے پولیس آفیسر نہیں کرتا ہے۔

اب اس معاملے پر اے ایس پی شہربانو نقوی نے اپنا بیان سوشل میڈیا پر جاری کردیا جس میں انہوں نے کہا کہ چیک دینے کا معاملہ پولیس کے پاس آنے سے پہلے کا ہے، چیک یکم مئی کو دیا گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر جاری اپنے ایک بیان میں اے ایس پی شہربانو نقوی نے کہا کہ میری دونوں پارٹیز سے صرف ایک ملاقات اپنے دفتر میں 9 مئی کو ہوئی، دونوں چیک پولیس کی مداخلت کے بغیر دیے گئے۔

ایس پی شہر بانو نقوی نے کہا کہ پیسوں کے لین دین کا باقی معاملہ میرے وہاں سے تبادلے کے بعد ہوا، میرے سے واحد ملاقات میں دونوں پارٹیز معاہدے پر عمل درآمد پر راضی ہوئی تھیں۔

شہر بانو نقوی نے کہا کہ ذاتی شہرت کے لیے مجھ پر الزامات نہ لگائیں، میں نے یہ مقام دن رات سخت محنت کے بعد حاصل کیا ہے۔

 

مقبول خبریں