امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اعلیٰ حکام نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران مغربی کنارے (ویسٹ بینک) میں اسرائیل کی بعض پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی عہدیدار کے مطابق یہ ملاقات امریکا کے شہر ویسٹ پام بیچ میں ہوئی، جہاں ٹرمپ اور ان کے سینئر مشیروں نے خاص طور پر یہ مسئلہ اٹھایا کہ مغربی کنارے میں آبادکاروں کے تشدد کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے جا رہے، جبکہ یہ تشدد مسلسل بڑھ رہا ہے۔
امریکی حکام نے اسرائیلی بستیوں میں توسیع اور فلسطینی اتھارٹی کے اربوں ڈالر کے ٹیکس فنڈز روکنے پر بھی تشویش ظاہر کی۔ ان فنڈز کی بندش کے باعث رام اللہ میں قائم فلسطینی حکومت کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے اور اس کے نظام کے مفلوج ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
امریکی عہدیدار کے مطابق ان نکات پر گفتگو خوشگوار ماحول میں ہوئی، تاہم واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ مغربی کنارے میں عدم استحکام غزہ میں حالات کو سنبھالنے اور ابراہیم معاہدوں کو آگے بڑھانے کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی نیتن یاہو سے مغربی کنارے کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہر معاملے پر اتفاق نہیں، تاہم انہیں امید ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم "درست فیصلہ کریں گے"۔
دوسری جانب نیتن یاہو کو اپنی حکومت میں شامل انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے، جو مغربی کنارے میں مزید یہودی بستیوں کے قیام، علاقے کے انضمام اور فلسطینی اتھارٹی کے خاتمے کے حامی ہیں۔
اس معاملے پر وائٹ ہاؤس نے باضابطہ طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔