اسلام آباد:
حکومت نے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن(پی این ایس سی) کی بحالی اور بہتری کا منصوبہ بنایا ہے جبکہ غیرملکی شپنگ کمپنیوں کو سالانہ کرایے کی مد میں 6 ارب ڈالر کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس وقت پی این ایس سی کے پاس صرف 10 بحری جہاز ہیں جو ملکی تجارتی سامان کا محض 11 فیصد حصہ منتقل کرتے ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کو غیرملکی شپنگ کمپنیوں کو سالانہ تقریباً 6 ارب امریکی ڈالر کا زرمبادلہ بطور کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے اور اس وقت ملک کی تقریباً 90 فیصد درآمدات و برآمدات غیر ملکی بحری جہازوں کے ذریعے انجام دی جا رہی ہیں۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ پی این ایس سی کا ایک سنگین چیلنج پرانی ساخت کے جہاز ہیں، بہت سے جہاز اپنی آپریشنل مدت کے اختتام کے قریب ہیں، جس کی وجہ سے 2030کے بعد انہیں منافع بخش طریقے سے چلانا مشکل ہو جائے گا اور دوسری طرف بین الاقوامی میری ٹائم آرگنائزیشن (آئی ایم او) کی جانب سے کاربن کے اخراج میں کمی کے نئے ریگولیٹری نظام نے اس صورت حال کو مزید دشوار بنا دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ان تمام کوششوں کا اصل مقصد پی این ایس سی کی استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے تاکہ غیر ملکی کمپنیوں کو ڈالر کی صورت میں ادا کیے جانے والے قومی مال برداری کے اخراجات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
مزید بتایا گیا کہ شپنگ کی صنعت میں ترقی کی وسیع گنجائش کے باوجود نجی آپریٹرز کی عدم موجودگی مارکیٹ کی فعالیت اور تیزی میں رکاوٹ کا باعث ہے تاہم این ایل سی کے کاروبار میں شامل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے تاکہ 2030 تک قومی کارگو اٹھانے کی صلاحیت بڑھائی جا سکے اور غیر ملکی جہازوں پر انحصار ختم کیا جا سکے۔
حکومت کے کاروباری منصوبہ 2026-2030 کے مطابق اس اسٹریٹجک شراکت داری کے تحت اگلے 5 سال میں پی این ایس سی کے فعال جہازوں کی تعداد 54 تک پہنچ جائے گی۔
پی این ایس سی کے جہازوں کی تعداد میں اضافے سے ہونے والے متوقع فوائد کے بارے میں بتایا گیا کہ اس منصوبے سے حکومت اور پی این ایس سی کا سمندری مال برداری کا حصہ 5 فیصد سے بڑھ کر 56 فیصد (162 ملین ڈالر سے 1785 ملین ڈالر) تک پہنچ جائے گا۔
اسی طرح اس اقدام کے ذریعے پی این ایس سی کے تمام پرانے جہازوں کی 100 فیصد تبدیلی اور نئے جہازوں کی شمولیت یقینی بنائی جائے گی اور اس منصوبے کے ذریعے پی این ایس سی کے پاس موجود سرمایے کا بہترین اور موزوں ترین استعمال ممکن ہو سکے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ادارے کی ازسرنو تشکیل کے لیے عالمی معیار کے مالیاتی اور قانونی مشیر مقرر کیے جائیں گے تاکہ پی این ایس سی کو ایک جدید، چست اور پیشہ ورانہ نظم و نسق کا حامل ادارہ بنایا جا سکے۔