اگر آپ کے معمولات زندگی اور غذائی عادات ڈپریشن کا باعث بن رہے ہیں تو ماہرین کے ان مشوروں پر عمل کریں۔
انسان کے طرزِ زندگی کا براہِ راست تعلق ذہنی اور جسمانی صحت سے جڑا ہوا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ مٹاپا متعدد بیماریوں کی بنیاد بنتا ہے، مگر بیشتر افراد اس بات پر توجہ نہیں دیتے کہ صحت مند رہنے کے لیے متوازن غذا کتنی ضروری ہے اور اکثر جو دستیاب ہو وہی کھانا شروع کر دیتے ہیں۔
مسلسل کھاتے رہنا اور غیر صحت بخش غذاؤں کا زیادہ استعمال نہ صرف جسمانی بیماریوں بلکہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کسی بھی دفتر یا ادارے میں کام کرنے والے افراد میں ڈپریشن کا شکار لوگوں کی تعداد تشویشناک حد تک ہو سکتی ہے، جن میں ہر شخص خود سے متعلق بھی جانچ کر سکتا ہے۔
ڈپریشن کے شکار افراد اکثر اداسی، نیند کی کمی، بھوک نہ لگنے اور عدم توجہ جیسے مسائل سے نجات کے لیے ادویات کا سہارا لیتے ہیں، تاہم تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ صرف ادویات ہی نہیں بلکہ ماحول، روزمرہ عادات اور بالخصوص خوراک میں تبدیلی بھی ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف میلبرن میں کی گئی تحقیق کے مطابق ڈپریشن پر قابو پانے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ کن غذاؤں سے پرہیز کرنا ہے اور کن غذاؤں کو روزمرہ معمول کا حصہ بنانا چاہیے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ غذا اور دماغی صحت ایک دوسرے پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق جب جسم کو معیاری اور صحت مند غذا فراہم کی جائے تو دماغ اور جسم دونوں بہتر طریقے سے کام کرتے ہیں۔ امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن کی رپورٹ کے مطابق دالیں، مچھلی، پھل اور سبزیوں کا زیادہ استعمال ڈپریشن کے خطرات کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق انسان جو کچھ کھاتا ہے اس کے اثرات براہِ راست دماغ اور جسم پر پڑتے ہیں۔ دماغ کی ساخت میں چکنائی، امائنو ایسڈ اور پروٹین شامل ہوتے ہیں، اس لیے گریاں، بیج اور مچھلی جیسی غذائیں دماغی خلیات کی نشوونما اور بحالی میں مدد دیتی ہیں۔
اسی طرح غذائی عادات نیند پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ اگر کوئی شخص رات کو زیادہ چوکنا اور دوپہر کے وقت غنودگی محسوس کرے تو اس کی ایک وجہ غیر متوازن غذا بھی ہو سکتی ہے۔ ماضی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سمندری غذاؤں کا زیادہ استعمال اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز ڈپریشن میں کمی لاتا ہے۔
بی ایم سی میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سبزیوں، پھلوں، کم چکنائی والی ڈیری مصنوعات، بغیر نمک میوہ جات، مچھلی، زیتون کے تیل اور انڈوں کے استعمال سے ڈپریشن کے امکانات نمایاں حد تک کم ہو سکتے ہیں جب کہ فاسٹ فوڈ اور میٹھی اشیا خطرات بڑھاتی ہیں۔
جسمانی صحت کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض غذائیں دواؤں کی طرح کام کرتی ہیں۔ ہری سبزیاں پھیپھڑوں کی بیماریوں کے خلاف مددگار ہوتی ہیں جب کہ فولک ایسڈ سے بھرپور غذائیں خواتین کو خون کی کمی، اسٹروک اور حمل کی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھنے میں کردار ادا کرتی ہیں۔
اسی طرح سامن مچھلی، مشرومز، بروکولی، لہسن، ادرک اور ہلدی جیسی غذائیں سوزش کم کرنے اور قوت مدافعت بڑھانے میں مدد دیتی ہیں۔ گرین ٹی، دہی، سنگترے، انار اور ٹماٹر جلد، بالوں اور مجموعی جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند قرار دیے جاتے ہیں۔