حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بھی بے نتیجہ ثابت

وزیراعظم تحریک انصاف کے مطالبے یا کسی کی ضد اور انا پر استعفیٰ نہیں دیں گے، وفاقی وزیر احسن اقبال


ویب ڈیسک August 23, 2014
لگتا ہے کہ (ن) لیگ ایک فرد کے باعث نظام کو درہم برہم کرنے پر تلی ہوئی ہے، شاہ محمود قریشی فوٹو: اے ایف پی

تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بھی بے نتیجہ ثابت ہوا جس میں دونوں فریقین کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا جبکہ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اب بھی سب سے پہلا مطالبہ وزیراعظم کے استعفیٰ کا ہی ہے اس لیے نواشریف مستعفی ہوں اور (ن) لیگ دوسرا وزیراعظم لے آئے۔

تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہوا جس میں حکومتی کمیٹی کی سربراہی گورنرپنجاب چوہدری سرور کررہے تھے اور دیگر ارکان میں پرویز رشید،احسن اقبال، عبدالقادر بلوچ، زاہد حامد شامل تھے جبکہ تحریک انصاف کی کمیٹی شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں جاوید ہاشمی،اسد عمر،عارف علوی اور پرویز خٹک پر مشتمل تھی ، مذاکرات میں دونوں جانب سے مطالبات اور تحفظات پر تفصیلی بات کی گئی اور دونوں کمیٹیوں نے اپنی قیادت کی جانب سے بھی مطالبات پر مشاورت سے آگاہ کیا تاہم حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بھی بے نتیجہ رہا جس میں تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ساری رات اور دن بھر سوچ بچار کے بعد مذاکرات کے لیے آئے،ملک تعطل کا شکار ہے اور قوم کی نظریں اسلام آباد پر لگی ہوئی ہیں لیکن حکومت سے مذاکرات میں تاحال ڈیڈلاک برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی کمیٹی کے سامنے 6 مطالبات پیش کئے جنہیں دو حصوں میں تقسیم کیا گیا اور ہم نے انہیں پوری نیک نیتی سے پیش کیا جبکہ حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کی تجویز منظور کرلی گئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن روزانہ کی بنیاد پر کام کرے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نیک نیتی کے ساتھ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے کام کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں جس کیلئے ایک ماہرین کی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے جو سیاسی رہنماؤں کی تجاویز پر اپنی سفارشات مرتب کرے اور ماہرین کی کمیٹی اور انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات پر اسمبلی سے قانون سازی ہو۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے قومی حکومت اور اسمبلیوں کی تحلیل کی کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی ہم نے فوجی مداخلت کی حمایت کی ہم پر فوجی مداخلت کے الزامات بے بنیاد ہیں،ہماری تجاویز سے جمہوریت بھی ڈی ریل نہیں ہورہی۔ ان کاکہنا تھا کہ ہمارا اب بھی سب سے پہلا مطالبہ ہےکہ وزیراعظم نوازشریف استعفیٰ دیں اور (ن) لیگ دوسرا وزیراعظم لے آئے کیونکہ پارٹی کے نئے وزیراعظم آنے سے حکومت نہیں جاتی جبکہ وزیراعظم کے 30 دن کے لیے مستعفی ہونے کی بھی تجویز دی ہے یا پھروزیراعظم 30 دن کی چھٹی پر چلے جائیں لیکن لگتا ہے کہ (ن) لیگ ایک فرد کے باعث نظام کو درہم برہم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف کے دو مطالبات مفروضے پر مبنی ہیں ، ان کاموقف ہے کہ انتخابات میں تحریک انصاف کو ہرایا گیا جبکہ (ن) لیگ کو جتوایا گیا ہے جس پر تحریک انصاف سے کہا گیا ہےکہ وہ اپنے موقف میں تضاد پر غور کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی سے متعلق سپریم کورٹ کا کمیشن تحقیقات کرے گا اگر جوڈیشل کمیشن منظم دھاندلی کا بتادے تو وزیراعظم اور کابینہ کے برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں لیکن جب تک دھاندلی ثابت نہ ہو اس وقت تک اسمبلی نہیں توڑی جاسکتی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی نے کھلے دل کے ساتھ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کیے کیونکہ ہم آئین وقانون کے مطابق مسئلے کا حل نکالنے کیلئے تیار ہیں، لیکن تحریک انصاف کی کمیٹی مائنس ون فارمولا لے کر آئی تھی، ضد اور انا کا کوئی حل نہیں اسے قوم پر مسلط نہیں کرسکتے، وزیراعظم تحریک انصاف کے مطالبے یا کسی کی ضد اور انا پر استعفیٰ نہیں دیں گے، تحریک انصاف کا موقف ہے کہ وزیراعظم کو ہٹایا جائے اور کابینہ برقرار رہے لیکن ہمیں بتایا جائے کہ نوازشریف تنہا کیسے کمیشن پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، تحریک انصاف کی ضد پر کسی بھی غیر آئینی مطالبے کو تسلیم نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابی اصلاحات کیلئے سب متفق ہیں کیونکہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ آٗئندہ انتخابات غیر متنازع ہوں۔

اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ مسئلے کے حل کی بھرپور کوشش کررہے ہیں،تحریک انصاف کے ساتھ رابطے جاری رہیں گے کیونکہ جب رابطہ کریں گے تو معاملات کا کوئی نہ کوئی حل نکلے گا۔ ان کاکہنا تھا کہ تمام معاملات پر اتفاق کرلیا تاہم وزیراعظم کے استعفے کی بات پر ایک دوسرے کو متفق نہیں کرسکے کیونکہ بغیر ثبوت کے استعفیٰ وزیراعظم کو سزا دینے کے مترادف ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے