موجودہ بحران اداروں کے درمیان ریاست پر کنٹرول حاصل کرنے کی جنگ ہےرضا ربانی

حکومتی پارٹی ذہن میں رکھے کہ جمہوری اتحاد کو توڑنے کی کوشش کی جائیگی، رہنما پیپلز پارٹی


ویب ڈیسک September 04, 2014
حکومتی پارٹی ذہن میں رکھے کہ جمہوری اتحاد کو توڑنے کی کوشش کی جائے گی، رضا ربانی فوٹو: ایکسپریس نیوز

ISLAMABAD: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی کہتے ہیں کہ موجودہ بحران اداروں کے درمیان ریاست پر کنٹرول حاصل کرنے کی جنگ ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ کو جزوی فتح تو حاصل ہوئی ہے لیکن جنگ ابھی بھی جاری ہے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اظہار خیال کے دوران سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات سے پنجاب میں بارش کی وجہ سے سیلابی کیفیت ابھر کر سامنے آرہی ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے پنجاب حکومت اس کیفیت سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں۔ وہ وزیراعظم سے گزارش کرتے ہیں کہ ملک میں اشرافیہ کے جھگڑے کو پش پشت ڈال کر پنجاب حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینے کی ہدایت کریں۔ گزشتہ روز کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی فتح ہوئی لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس بات کو مد نظر رکھنا چاہیئے کہ یہ پہلی لڑائی ہے اور اس لڑائی میں ایک جزوی فتح ہوئی ہے لیکن ابھی جنگ باقی ہے۔ اگر ہم یہ سمجھیں کہ یہ پہلا اور آخری حملہ تھا تو یہ ہماری بھول ہوگی۔ اس جنگ کا دائرہ بہت وسیع ہے، ہمیں اس بات کو سمجھنا پڑے گا کہ یہ اقتدار، اداروں کے درمیان ریاست پر کنٹرول حاصل کرنے کی جنگ ہے۔

سینیٹر رضا ربانی نے مزید کہا کہ تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ جب بھی ایسی صورت حال پیدا ہوئی تواپوزیشن میں ان دوسری قوتوں کا ساتھ دیا لیکن آج تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاسی قوتیں، وکلا اور سول سوسائٹی ایک ساتھ کھڑا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں اور خصوصی طور پر حکومتی جماعت کو اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ جمہوری قوتوں کے اتحاد کو توڑا جائے گا۔ جب بھی حکومت پارلیمنٹ کو بے وقعت کردیں گے تو اس وقت یہ سازشیں جنم لیں گی۔ پہلے بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ہٹایا گیا اس وقت بھی پارلیمنٹ کو بے وقعت رکھا گیا تھا۔ اس تمام صورت حال کا سامنا ہمیں متحد ہوکر کرنا ہوگا۔اگر نظام کو لپیٹا گیا تو پھر خطرہ صرف وفاق کو ہوگا کیونکہ تین چھوٹے صوبے آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے ملنے والی خودمختاری چھننے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ وہ مانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی لیکن ہم نے اسے نظام کے لئے قبول کیا، پہلے 4 حلقوں کی بات کرنے والے پورے نظام کو تہہ و بالا کرنے کی بات کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا۔ ہمارے خلاف آئی جے آئی بنائی گئی، بےنظیر بھٹو کو شہید کیا گیا لیکن ہم نظام سے نہیں نکلے اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ وہ ان کی بات کو مانتے ہیں لیکن اس کا ایک راستہ عوامی جمہوری انقلاب کا ہے لیکن وہ انہیں ڈی چوک پر نظر نہیں آتا۔ دوسرا راستہ نظام کے اندر رہ کر انتخابات کرواکر طریقے کو بدلنے کا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انتخابی قوانین کو تبدیل کیا جائے لیکن وہ اس بات کو نہیں مانتے کیونکہ قوانین موجود ہیں، جب تک ریاست کے اسٹیک پولڈرز اور اشرافیہ اپنے آپس کے جھگڑے نہیں نمٹاتے، انتخابی نتائج وہی ہوں گے جو وہ چاہیں گے۔

رضا ربانی نے کہا کہ انقلاب کی بات کرنے والا شخص خود پارلیمنٹ میں پہنچنے کا اہل نہیں کیونکہ اس نے تو خود برطانوی ملکہ سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے اپنی توپوں کا رخ پیپلز پارٹی کی جانب کیا۔ وہ شائد نہیں جانتے کہ ہم نے ڈوریاں ہلانے والوں کی براہ راست توپوں کی گولہ باری برداشت کی ہے اور آج تک کررہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے جیالے جانتے ہیں کہ اگر کوئی ان کی قیادت پر انگلی اٹھائے تو وہ اس سے کس طرح نمٹیں، انہیں غصہ اور پریشانی شاہ محمود قریشی پر تھی جو انہوں نے خورشید شاہ پر نکالی کیونکہ شاہ محمود تو ان پر دفعہ 164 لگا کر چلے گئے۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ انہوں نے پارلیمنٹ پر حملے کی ہدایت نہیں کی تھی لیکن جب لوگوں کو اشتعال دلایا جائے گا تو نتیجہ یہی نکلے گا۔

مقبول خبریں