وزیراعظم کا دورۂ چین

عوامی جمہوریہ چین پاکستان کاہمسایہ بھی ہےاوردوست بھی ہے۔عالمی سطح پردونوں ملکوں کےمفادات میںبھی خاصی ہم آہنگی موجودہے


Editorial November 08, 2014
چین نے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ پاکستان میں کئی منصوبے چین کے تعاون سے مکمل ہو چکے ہیں، فائل فوٹو

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف عوامی جمہوریہ چین کے سہ روزہ دورے پرگزشتہ روز دارالحکومت بیجنگ پہنچ گئے۔ وہ چین میں ''ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون تنظیم'' (اپیک) کے سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماوں میں شامل ہیں۔ ان کی چین کے صدر اور وزیر اعظم سے ملاقاتیں بھی شیڈول کا حصہ ہیں جن کے ساتھ علاقائی صورتحال اور دوطرفہ تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال ہو گا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان میں مشترکہ سرمایہ کاری کے لیے35 ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط بھی کر رہے ہیں۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ہفتے کو بجلی کی پیداوار کے حوالے سے کئی معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے ہیں جب کہ دیگر منصوبوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی اور بلوچستان میں گوادر بندرگاہ کی جلد تکمیل کے معاہدے شامل ہیں۔ گوادر بندرگاہ کا معاملہ بعض دیگر طاقتوں کی ضرورت سے زیادہ دلچسپی کی وجہ سے کچھ زیادہ حساس نوعیت اختیار کر گیا ہے لہٰذا اس ضمن میں خصوصی احتیاط کی احتیاج ہے۔ چین روانگی سے قبل اسلام آباد سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ عوام کو گرمیوں میں لوڈشیڈنگ کی مصیبت سے بچانے کے لیے چین جا رہا ہوں جہاں اہم منصوبوں پر معاہدے کیے جائیں گے ۔

جس کے ذریعے پاکستان کے 10 لاکھ سے زائد نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ وزیر اعظم کا دس لاکھ سے زائد روزگار فراہم کرنے کا اندازہ اگر درست نکلے تو اسے پاکستان میں ایک عظیم انقلاب کا نقیب قرار دیا جا سکے گا کیونکہ اس مملکت خدا داد کی خرابیوں کی اصل جڑ غربت نہیں بلکہ بیروزگاری ہے جس کے نتیجہ میں ایک بے معنی نوعیت کی فراغت پیدا ہوتی ہے جس دوران نوجوانوں کا ذہن بھٹک کر معکوس راہیں تلاش کر لیتا ہے اور یوں معاشرے میں فساد پھیلتا ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کی تکمیل کے بعد قومی معیشت پر یقینی طور پر اس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے جب کہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار پاک چین تعاون سے فوائد حاصل کر سکیں گے۔ وزیر اعظم نے چینی صدر سے ملاقات میں انھیں دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی جسے شکریے کے ساتھ قبول کر لیا گیا البتہ اس کی تاریخ کا تعین وزارت خارجہ کے ساتھ مشورے سے ہو گا۔ امکان ہے کہ اگلے دو ماہ کے دوران چینی صدر پاکستان کا دورہ کریں گے اور چین کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔

عوامی جمہوریہ چین پاکستان کا ہمسایہ بھی ہے اور دوست بھی ہے۔ عالمی سطح پر دونوں ملکوں کے مفادات میں بھی خاصی ہم آہنگی موجود ہے۔ دونوں ملکوں میں اسٹرٹیجک تعلقات بھی موجود ہیں۔ پاکستان چین کے لیے بحر ہند تک پہنچنے کا دروازہ بھی ہے۔ شاہراہ ریشم کے ذریعے چین کا مال بحر ہند تک باآسانی پہنچ جاتا ہے جہاں سے یہ مال مشرق وسطیٰ اور افریقہ تک جاتا ہے۔

چین نے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ پاکستان میں کئی منصوبے چین کے تعاون سے مکمل ہو چکے ہیں۔ دو ماہ قبل چین کے صدر نے پاکستان آنا تھا لیکن اسلام آباد میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں سے پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث یہ دورہ ملتوی ہو گیا تھا۔ چین کے صدر کا یہ دورہ پاکستانی حکومت کے نقطہ نظر سے انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ اس دورے کے ملتوی ہونے سے عالمی سطح پر اور چین میں اعلیٰ سطح پر حکومت کی ساکھ متاثر ہوئی تھی۔ چین کے صدر نے پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت اور سری لنکا کا دورہ بھی کرنا تھا۔ پاکستان کا دورہ ملتوی ہو گیا جب کہ چین کے صدر سری لنکا اور بھارت کا دورہ کر کے وطن واپس چلے گئے۔ دروۂ بھارت کے دوران چین اور بھارتی حکومت کے درمیان کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا حالیہ دورہ چین دراصل ڈیمج کنٹرول کرنے کی حکمت عملی بھی ہے۔ اس حوالے سے حکومت کی ساکھ میں بہتری آئے گی اور چین کی سرمایہ کار کمپنیوں کا اعتماد بھی بحال ہو گا۔ وزیراعظم کے اس دورے سے پہلے سرکاری سطح پر جو خوش کن تصویر پیش کی گئی ہے اگر اس میں حقیقت ہے تو یقینی طور پر یہ دورہ انتہائی کامیاب رہے گا تاہم یہ بھی سوال موجود ہے کہ ملک میں جو توانائی کا بحران جاری ہے کیا یہ شارٹ ٹرم میںختم ہو جائے گا۔ بظاہر ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آتا۔ ملک میں بجلی کی جس قدر کمی ہے اس پر قابو پانے کے لیے طویل المیعاد منصوبوں کی ضرورت ہے۔ بہرحال اس دورے کا ایک اچھا پہلو یہ ضرور ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کی حکومتوں کے درمیان کئی رکے ہوئے معاملات پر بات چیت آگے بڑھے گی جس کے عالمی سطح پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

اگر چین کی کمپنیاں مختصر مدت میں پاکستان میں سرمایہ کاری شروع کرتی ہیں تو اس سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان منصوبوں پر جلد کام شروع کرے جن پر دورۂ چین کے درمیان معاہدے ہوں گے۔ پاکستان کو اس وقت بیرونی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ہر موقع سے پوری سنجیدگی اور دیانت داری سے فائدہ اٹھایا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں