- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
کمپیوٹر کے درجہ حرارت میں تبدیلی سے ڈیٹا چرانے والی ٹیکنالوجی!!
تل ابیب: دفاعی اداروں، بینکوں اور دیگر حساس تنصیبات کے کمپیوٹروں کو ہیکروں کے حملوں سے بچانے کے لیے انھیں انٹرنیٹ سے علیحدہ رکھا جاتا ہے لیکن اسرائیلی ماہرین نے ایک ایسا طریقہ دریافت کرلیا ہے جو الگ تھلگ پڑے کمپیوٹروں کی ہیکنگ کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے۔
بین گورین یونیورسٹی کے سائبر سکیورٹی ریسرچ سینٹر میں کام کرنے والے سائنسدانوں مورڈے چائی گوری اور پروفیسر یوول ایلوویسی کی دریافت کردہ ٹیکنالوجی کمپیوٹروں سے خارج ہونے والی حرارت کی مدد سے ان تک رسائی حاصل کرسکتی ہے اور قبمتی ڈیٹا چرا سکتی ہے۔ BitWhisper نامی پروجیکٹ کے تحت کی گئی دریافت کمپیوٹرز میں استعمال ہونے والے ہیٹ سینسر کو استعمال کرتی ہے جو دراصل کمپیوٹر میں درجہ حرارت کی تبدیلیوں کو نوٹ کرتے ہیں۔
اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کسی کمپیوٹر کے انٹرنیٹ پر نہ ہونے کے باوجود اس میں سے خارج ہونے والی حرارت کی مدد سے اس کا ڈیٹا چرایا جاسکتا ہے۔ اس انکشاف کے بعد دنیا کے محفوظ ترین کمپیوٹروں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور بڑے بڑے اداروں اور کمپنیوں نے ہیکنگ کی اس خطرناک قسم سے بچائو کے لیے غوروفکر شروع کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔