ایگزیکٹ کمپنی کی جعلسازی کے بعد 4 شعبوں میں تحقیقات کا دائرہ وسیع

تحقیقاتی افسرسعید میمن اورکارپوریٹ کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹرکامران عطا اللہ نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔


ویب ڈیسک May 20, 2015
تحقیقاتی افسرسعید میمن اورکارپوریٹ کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹرکامران عطا اللہ نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔ فوٹو:فائل

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر کامران عطا اللہ کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیمیں 24 گھنٹے ایگزیکٹ کے ہیڈ آفس میں رہیں گی جب کہ ابتدائی طورپر 4 شعبوں میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جعلی ڈگریوں کی فروخت کے معاملے کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے کے افسر سعید میمن اور کارپوریٹ کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر کامران عطا اللہ بھی ایگزیکٹ کے ہیڈ آفس پہنچ گئے جب کہ ٹیموں نے جعلی ڈگریوں کے معاملے کی تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کردیا جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کارپوریٹ کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ، اسٹوڈنٹس کنسلٹنٹ، ویب ڈیزائنگ اور ویب ہوسٹنگ کی چھان بین تیز کردی گئی ہے جب کہ تحقیقاتی ٹیموں نے سرورز سے ڈیٹا اکھٹا کرنا شروع کردیا ہے اور سرورز میں 27 سے 30 ٹیرا بائیٹ کا ڈیٹا موجود ہے۔

کامران عطااللہ کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کے سرورز ایف آئی اے نے ضبط کرلئے ہیں جن سے تمام ریکارڈ ریکور کیا جائے گا اور اس عمل میں 10 سے 15 دن لگ سکتے ہیں جب کہ ایگزیکٹ کے ایچ آر منیجرعلی غفران کے بیانات قلمبند کئے جارہے ہیں اور جلد کمپنی کے مالک شعیب شیخ کا بیان بھی ریکارڈ کیا جائے گا۔



دوسری جانب ایف آئی اے ٹیم نے ڈپٹی ڈائریکٹر طاہر تنویر کی قیادت میں دوسرے روز بھی راولپنڈی میں قائم ایگزیکٹ کے دفتر پر کارروائی کرتے ہوئے 4 کمپیوٹرز، ایک سرور اور 2 وائرلیس فون سیٹ قبضے میں لے لئے جب کہ ٹیم نے ایجوکیشن کنسلٹنسی سے متعلقہ دستاویزات بھی قبضے میں لے لیں۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ''ایگزیکٹ'' کے جعلی ڈگریوں سے متعلق کاروبار کی نیویارک ٹائمز کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کو فوری تحقیقات کاحکم دیا تھا۔

مقبول خبریں