وزیراعظم نے 12 ارب کا وعدہ کیا لیکن آج تک ایک دھیلا نہیں دیا وزیراعلیٰ سندھ کا شکوہ

وفاق كے عدم تعاون كی وجہ سے سندھ میں پاورپروجیكٹس سمیت دیگر اہم ترقیاتی منصوبے التوا كا شكار ہیں، قائم علی شاہ


ویب ڈیسک November 07, 2015
وفاق كے عدم تعاون كی وجہ سے سندھ میں پاورپروجیكٹس سمیت دیگر اہم ترقیاتی منصوبے التوا كا شكار ہیں، قائم علی شاہ، فوٹو: ایکسپریس/ محمد ثاقب

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے كہا ہے كہ وفاق كے عدم تعاون كی وجہ سے سندھ میں پاورپروجیكٹس سمیت دیگر اہم ترقیاتی منصوبے التوا كا شكار ہیں جب كہ دہشت گردی كے خلاف آپریشن كے لیے آئی جی سندھ كی درخواست پروزیراعظم نے سندھ كے لیے12 ارب روپے كا فنڈفراہم كرنے كا وعدہ كیا تھا لیكن آج تك ایك دھیلابھی نہیں دیا گیا۔



كراچی چیمبر آف كامرس میں تاجروصنعتكاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حكومت كے پاس دہشت گردوں سے لڑنے كے لیے نہ توبلٹ پروف جیكٹس اور نہ ہی بكتربندگاڑیاں ہیں لیكن اس كے باوجود آپریشن كوجاری ركھنے كا فیصلہ كیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروصنعتكار معاشرے كی كریم ہے اور حكومت كی خواہش ہے كہ تاجربرادری كے جوبھی مسائل ہیں وہ حل ہوں كیونكہ تاجربرادری كی بات اہمیت اوراثربھی ركھتی ہے۔ قائم علی شاہ نے بتایا کہ چین 1200 میگاواٹ كے تھركول پاورپروجیكٹ میں سرمایہ كاری كے لیے تیار ہے لیكن وفاق اس پرگزشتہ ایك سال سے ضمانتی بننے سے گریزاں ہے حالانكہ كابینہ كے اجلاس میں اس منصوبے كے لیے وفاق نے ساورن گارنٹی دینے كا فیصلہ كرلیا تھا، ساورن گارنٹی كا معاملہ ایك سال سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار كے پاس پڑا ہوا ہے۔



وزیراعلیٰ سندھ نے واضح طور پر كہا كہ ایل این جی كے معاملے پروفاق كے ساتھ سندھ حكومت كا تنازعہ برقرار ہے، ایل این جی پروجیكٹ پرسندھ حكومت سے نہ پوچھا گیا اور نہ ہی سندھ حكومت اس منصوبے كے حق میں ہے بلكہ سندھ حكومت كا مؤقف ہے كہ ایل این جی وہاں استعمال ہونے چاہیے جہاں گیس كی قلت ہے لیكن سندھ میں چونكہ گیس كی پیداوارہوتی ہے اس لیے یہاں ایل این جی یا اس كی مكسنگ سندھ حكومت كو قبول نہیں۔ انہوں نے کہا حكومت سندھ چاہتی ہے كہ صوبے سے نكلنے والی گیس آئینی طور پرسندھ ہی كو ملناچاہیے، سندھ كوبجلی اور پانی 2سنگین نوعیت كے مسائل درپیش ہیں ، سال2007 میں پانی كے كے فورمنصوبے لاگ ت6 تا7 ارب روپے تھی جواب بڑھ كر25 ارب روپے ہوگئی ہے یہ منصوبہ اگرچہ كے ایم سی كا تھا لیكن اب سندھ حكومت اسے پایہ تكمیل تك پہنچائے گی جب کہ منصوبے كے لیے وفاق نے منصوبے كی لاگت كا نصف فنڈ6 ماہ قبل فراہم كرنے كا وعدہ كیا تھا لیكن تاحال وفاق كے حصے كی رقم نہیں مل سكی ہے۔



سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ كے سابقہ دورحكومت میں لاكھوں افراد كو روزگار سے نكالاگیا جب كہ پیپلزپارٹی كی حكومت نے انہیں دوبارہ روزگار فراہم كیا، حتیٰ كے گزشتہ بلدیاتی حكومت كو بھی سالانہ 500 ملین روپے سندھ حكومت دیتی رہی ہے۔ انہوں نے بتایا كہ كراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ میں سندھ حكومت كی اجازت كے بغیر7 ہزار لوگوں كو بھرتی كیا گیا اسی طرح كے ایم سی میں بھی بھرتیاں كی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم كے بعد بھی صوبائی خودمختاری كا مسئلہ ہنوز برقرار ہے جس كی وجہ سے 18 ویں ترمیم كی روح كے مطابق عمل درآمد كا فقدان ہے اور یہی وجہ ہے كہ این ایف سی ایوارڈ میں سندھ كو اس كا جائزحصہ نہیں مل رہا ہے۔



وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیلزٹیكس كی وصولیوں كی استعداد نہ ہونے كا جواز بناكر اب تك وفاق سیلزٹیكس كی وصولیاں كررہا ہے حالانكہ اب یہ صوبوں كا حق ہے۔ قائم علی شاہ نے تاجروں كو یقین دلایا كہ حكومت سندھ بجلی كی قلت پرقابو پانے كے لیے سولرمنصوبے پر سختی سے كاربند ہے، كام كا آغاز كردیا گیا ہے اور مركزی شاہراہوں كو سولرپینلز پر منتقل كرنے كی كوششیں كی جارہی ہیں جب كہ پانی كے حصول كے لیے بھی متبادل وسائل كو بروئے كارلایا جارہا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا كہ حكومت سندھ صنعتی علاقوں میں اتوار كو ہونے والی گیس كی لوڈشیڈنگ ختم كرائے گی جب كہ سائیٹ لمیٹڈ سمیت دیگر اداروں كے بورڈ میں تاجربرادری كو60 فیصد نمائندگی دی جائے گی۔

مقبول خبریں