پاکستانی شہری ذوالفقارعلی کی رہائی کیلئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مہم

ویب ڈیسک  بدھ 27 جولائی 2016
انڈونیشیائی صدر کو معلوم ہونا چاہیئے کہ کسی کو سزائے موت دینے سے جرائم پر قابو نہیں پایا جاسکتا، ڈپٹی ڈائریکٹرایمنسٹی انٹرنیشنل۔ فوٹو:فائل

انڈونیشیائی صدر کو معلوم ہونا چاہیئے کہ کسی کو سزائے موت دینے سے جرائم پر قابو نہیں پایا جاسکتا، ڈپٹی ڈائریکٹرایمنسٹی انٹرنیشنل۔ فوٹو:فائل

لندن: انڈونیشیا کی جیل میں قید ناحق سزائے موت پانے والے پاکستانی شہری ذوالفقار علی کی رہائی کے لئے انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ٹوئٹر پر مہم چلا دی جس میں لوگ ان کی رہائی کے لئے انڈونیشیائی صدر سے رحم کی اپیل کر رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انڈونیشیا کی جیل میں قید پاکستانی شہری ذوالفقارعلی سمیت سزائے موت کے دیگر 14 ملزمان کی سزا رکوانے کے لئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپرمہم شروع کردی اورعوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ jokowi@ پر ٹوئیٹ کرکے انڈونیشین صدرسے سزائے موت رکوانے کی اپیل کریں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں قید پاکستانی شہری کی سزائے موت کی تیاری مکمل

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی شہری ذوالفقارعلی کے کیس میں شفاف ٹرائل نہ ہونے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ انڈونیشیائی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی اور اس کا فیئر ٹرائل نہیں کیا گیا جب کہ پاکستانی شہری کو گرفتاری کے ایک ماہ بعد وکیل تک رسائی دی گئی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں:  پاکستانی شہری کی رہائی کیلئے اقدامات شروع کردیئے، دفترخارجہ

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ڈائریکٹر جوزیف بینی ڈکٹ کا کہنا ہے کہ صدر ویدودو کے دور حکومت میں انڈونیشیا کی جمہوریت کا نیا آغاز ہے اور اگر ان کے دور میں سزائے موت کے قانون پر عملدرآمد ہوتا رہا تو یہ جمہوریت پر ایک سیاہ دھبہ ہوگا اور انڈونیشیائی صدر کو معلوم ہونا چاہیئے کہ کسی کو سزائے موت دینے سے جرائم پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔

واضح رہے کہ ذوالفقار علی لاہورکا رہائشی ہے جو 15 سال قبل روزگار کے لئے انڈونیشیا گیا تھا جہاں اس کی دوستی بھارتی شہری گردیپ سنگھ کے ساتھ ہوئی جس نے اسے ہیروئن اسمگلنگ کے مقدمے میں پھنسا دیا اور الزام لگایا کہ میرے ساتھ ہیروئن اسمگلنگ میں ذوالفقار بھی ملوث ہے جس کے بعد دونوں کو سزائے موت سنا دی گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔