سپریم کورٹ کے حکم پر طیبہ پاکستان سویٹ ہومز منتقل

ویب ڈیسک  بدھ 11 جنوری 2017
جج صاحب نے بچی حوالے کی تو اس کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے، والد اعظم. فوٹو: فائل

جج صاحب نے بچی حوالے کی تو اس کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے، والد اعظم. فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی بچی طیبہ کو پاکستان سویٹ ہومز منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے بچی کی ولدیت کے تمام دعویداروں کے بیانات قلمبند کرنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی بچی اور اس کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ چیف جسٹس کا دوران سماعت کہنا تھا کہ بچی عدالتی ماحول سے گھبرائی ہوئی لگ رہی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: میڈیکل رپورٹ میں طیبہ پر تشدد کی تصدیق

اس موقع پر طیبہ کے والد اعظم نے بھی عدالت میں اپنا ریکارڈ قلمبند کرایا، طیبہ کے والد کا کہنا تھا کہ اس کے 4 بچے ہیں جن میں طیبہ سب سے بڑی ہے، 14 اگست 2016 کو طیبہ کو ملازمت کے لئے پڑوسن ناردہ فیصل آباد لے گئی، نادرہ سے بچے کو کھلانے کیلئے 3 ہزار روپے معاوضہ طے پایا، پڑوسن نادرہ نے مجھے 18 ہزار روپے پیشگی ادا کئے لیکن بچی اسلام آباد لے جانے کا نہیں بتایا، نادرا نے بچی سے 2 بار بات کروائی اور جب بچی ملی تو جسم پر زخموں کے نشانات تھے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: طیبہ کے ساتھ لاکھوں دوسرے بچے بھی خطرے میں

چیف جسٹس نے اعظم سے استفسار کیا کہ جب آپ نے بچی کے جسم پر زخم دیکھے تو ان سے متعلق کس سے پوچھا جس پر اعظم نے بتایا کہ جب جج صاحب نے بچی میرے حوالے کی تو میں نے ان سے پوچھا کہ بچی کو یہ زخم کیسے لگے لیکن انہوں نے کچھ نہیں بتایا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: تشدد کا شکار ہونے والی بچی بازیاب

اعظم کا مزید کہنا تھا کہ جج صاحب نے ہمیں برما ٹاؤن اسلام آباد میں ایک مکان لے کر دیا اور ایک موبائل سم بھی خرید کر دی لیکن بعد ازاں کہا گیا کہ سم نکال دو کیونکہ اس سے جگہ کا پتہ لگایا جا سکتا ہے جس کے بعد 5 روز تک ہمارا کوئی رابطہ نہ ہو سکا، پھر ہمیں ایک فارم دیا گیا اور کہا گیا کہ اس پر انگوٹھا لگاؤ تو ہم نے اپنی بچی کی خاطر جج صاحب کو معاف کیا اور اسے اپنے ساتھ لے کر چلے گئے۔

سپریم کورٹ نے بچی کے تمام دعویداروں کے بیانات قلمبند کرانے کا حکم دیتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ 10 روز میں عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ اس کے علاوہ عدالت نے طیبہ کو پاکستان سویٹ ہومز منتقل کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔