ایم کیوایم پاکستان نے مردم شماری کا طریقہ کار سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

مردم شماری کیلئے شہری علاقوں کے گھروں کے بلاکس میں دھاندلی کی گئی ہے، فاروق ستار


ویب ڈیسک March 06, 2017
سپریم کورٹ مردم شماری کے دوران دھاندلی کا نوٹس لیتے ہوئے شہری علاقوں کے عوام کو انصاف فراہم کرے، ایم کیو ایم پاکستان. فوٹو: فائل

ایم کیو ایم پاکستان نے ملک میں ہونے والی چھٹی مردم شماری کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں رہنے والے ایک عرصے سے اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور ان محرومیوں سے سب سے بڑا مسئلہ ہر مردم شماری میں شہری آبادی کو کم کر کے دکھانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں ہمیشہ سے سندھ کے شہری عوام کے ساتھ امتیازی سلوک برتا گیا، ہر مردم شماری کے دوران سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی کو کم جب کہ دیہی علاقوں کی آبادی کو زیادہ دکھایا جاتا ہے جو ناقابل فہم ہے، اگر شہروں کی وسعت پزیری (اربانائزیشن) کے رجحان کو دیکھا جائے تو بھی یہ ممکن نہیں کہ دیہی آبادی میں شہری آبادی سے زیادہ اضافہ ہو جائے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: مردم شماری: تحفظات اور خدشات کا ازالہ ناگزیر

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ سندھ کی انتظامی تقسیم کے ذریعے کراچی، حیدر آباد اور سکھر کے لوگوں کو روزگار سے محروم رکھا گیا، تعلیمی اداروں میں داخلوں سے محروم رکھا گیا اور ترقیاتی فنڈ کے جائز حصے سے بھی شہری علاقوں کو محروم رکھا گیا۔ فاروق ستار نے کہا کہ کراچی، حیدر آباد، سکھر، نوابشاہ اور میرپور خاص سندھ کے وہ شہر ہیں جہاں آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، نئی ہاؤسنگ اسکیمیں بن رہی ہیں، پورے ملک سے روز گار کے لئے لوگ بھی ان ہی شہروں کا رخ کر رہے ہیں، اس اعتبار سے مردم شماری کے دوران شہری علاقوں کے گھروں اور بلاکس کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: مردم شماری کیلئے تمام فریقین کے تحفظات دور کرنا ہوں گے

فاروق ستار نے کہا کہ اب ملک میں چھٹی مردم شماری 15 مارچ سے شروع ہونے جا رہی ہے لیکن ہم نے اس حوالے سے شہری علاقوں کے ساتھ ہونے والی بنیادی نا انصافی پر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملک میں 18 برس بعد ہونے والی مردم شماری میں شہری آبادی میں اضافہ ہونا چاہیئے تھا، کراچی، حیدر آباد اور سکھر میں گھروں کا زیادہ اضافہ ہونا چاہیئے تھا، ان شہروں میں گھروں کے بلاکس کی تعداد میں بھی زیادہ اضافہ ہونا چاہیئے تھا لیکن باقاعدہ منصوبہ بندی کے ذریعے مردم شماری میں قبل از وقت دھاندلی ہو چکی ہے جس کے تحت ان شہروں کی آبادی، گھروں کی تعداد اور گھروں کے بلاکس کو کم دکھانے کا منصوبہ بن چکا ہے۔ ملک میں نا انصافیوں کے خاتمے کی جدو جہد کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: گلگت بلتستان، فاٹا، پاٹا میں مردم شماری میں تاخیر کا خدشہ

ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا 15 مارچ سے شروع ہونے والی مردم شماری میں بلاکس کے بنانے میں دھاندلی کی گئی ہے، شہری علاقوں میں کم اور دیہی علاقوں میں زیادہ بلاکس بنائے گئے ہیں جو سائنسی اور حقیقی طور پر ممکن ہی نہیں، 98 میں سندھ کے شہری علاقوں کے بلاکس 47.65 فیصد جب کہ دیہی علاقوں کے 52.35 فیصد تھے، 18 سال کے عرصے کے دوران سیلاب کے متاثرین، دہشت گردی کے متاثرین اور روزگار کے لئے بھی لوگ کراچی آ رہے ہیں لیکن اس کے باوجود شہری علاقوں کے بلاکس بڑھنے کے بجائے کم کر کے 45 فیصد کر دیئے گئے ہیں، یہ سراسر دھاندلی اور ناجائز ہے جسے سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کسی صورت قبول نہیں کریں گے، سپریم کورٹ اس دھاندلی کا نوٹس لیتے ہوئے شہری علاقوں کے عوام کو انصاف فراہم کرے۔

مقبول خبریں