- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
اب موبائل انٹرنیٹ سگنل کی طرح بیٹری کا تبادلہ بھی کریں گے
لندن: گزرتے وقت کے ساتھ اسمارٹ فون زندگی کا اہم حصہ بنتا جا رہا ہے جس کے بغیر وقت گزارنا انسان کے لئے مشکل دیکھائی دیتا ہے لیکن موبائل کی سب سے بڑی مشکل بیٹری کا جلد ختم ہونا ہے تاہم جاپانی کمپنی نے اس کا بھی حل نکال لیا ہے۔
جاپانی کمپنی سونی نے اسمارٹ فون کی بیٹری جلد ختم ہونے کا حل نکال لیا اور ایسے پروجیکٹ پر کام شروع کردیا جسے استعمال کرتے ہوئے صارفین اپنے ارد گرد لوگوں کے موبائل فون سے کسی بھی تار کے بغیر اپنا موبائل فون چارج کرسکتے ہیں۔ آسان الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ اب آپ موبائل کی بیٹری ختم ہونے کی صورت میں کسی بھی شخص کے موبائل کی بیٹری کی طاقت چوری کر کے اپنا موبائل چارج کرسکتے ہیں۔
جاپانی کمپنی نے پاور یوزنگ سسٹم اسمارٹ فون میں متعارف کرایا ہے جو بالکل وائی فائی ہاٹ اسپاٹ کی طرح کام کرتا ہے، جس طرح ایک موبائل صارف وائی فائی آن کرنے کے بعد انٹرنیٹ سگنل حاصل کرتا ہے ٹھیک اسی طرح پاور یوزنگ سسٹم آن کر کے ایک صارف دوسرے کو اپنے موبائل کی بیٹری استعمال کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔ کمپنی کے مطابق موبائل بیٹری کے تبادلے کی نئی ٹیکنالوجی پر کام جاری ہے تاہم اب تک مارکیٹ میں اس قسم کے موبائل متعارف نہیں کرائے گئے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے لئے موبائل میں ایک چپ لگانی ہوگی جو نیئر فیلڈ کمیونی کیشن سے لیس ہوگی جو محدود حد تک ڈیٹا ٹرانسفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس چپ کی مدد سے واشنگ مشین، ٹی وی اور فرج سے بغیر کسی تار کی مدد سے موبائل چارج کئے جاسکتے ہیں۔
کمپنی کے مطابق این ایف سی چپ 4 سینٹی میٹر لمبی ہے اور بیٹری پاور کی تقسیم کے لئے ضروری ہے کہ دونوں آلات میں این ایف سی چپ موجود ہو اور دونوں موبائل فون یا ڈیوائسز ہاٹ اسپاٹ کی مدد سے بیٹری پاور کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں اس کی آزمائش موبائل فون میں کی جائے گی جس کے بعد اسے دیگر آلات میں بھی استعمال کیا جائے گا۔
دوسری جانب ڈزنی ریسرچ کے سائنسدان الینسن سیمپل کا کہنا ہے کہ موبائل بیٹری کو چارج کرنے کا یہ نیا ایجار کردہ طریقہ کار مسقبل میں وائی فائی کی طرح ہوگا جو چھوٹے موبائل فونز سمیت روبوٹ میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو بیٹری اور تاروں کا متبادل بھی ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔