- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
طیبہ تشدد کیس؛ بچی کے والدین نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو چیلنج کر دیا
اسلام آباد: گھریلو تشدد کا شکار کمسن ملازمہ طیبہ کے والدین نے ملزم ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو چیلنج کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے طیبہ تشدد کیس کی سماعت کی۔ ملزم راجا خرم علی خان اور اہلیہ ماہین ظفر کو پولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان کی نقول فراہم کیے جانے کے بعد فرد جرم عائد کرنے کا مرحلہ آیا تو متاثرہ بچی طیبہ کے والدین کی جانب سے تیسرا بیان حلفی عدالت میں جمع کروا دیا گیا۔
نئے بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ طیبہ کو راجا خرم کی کفالت میں دیا جنہوں نے 27 دسمبر کو بچی کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی اور تھانے میں گمشدگی رپورٹ بھی درج کرائی۔ میں نے تحقیق کر لی ہے ، راجا خرم کے خلاف غلط اور بے بنیاد الزامات پر سوچی سمجھی سازش کے تحت جھوٹا مقدمہ درج کرایا گیا۔ میں راجا خرم کو فی سبیل اللہ معاف کرتا ہوں اور انہیں مقدمہ سے بری کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بچی کے والدین کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ مقدمے کی پیروی نہیں کرنا چاہتے۔ عدالت نے درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 مئی تک جواب طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ بچی کے والدین کی جانب سے جمع کرائے گئے اسی طرح کے صلح نامے کو مسترد کر چکی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔