گوگل نے نیا ’’خفیہ آپریٹنگ سسٹم‘‘ تیار کرلیا

ویب ڈیسک  منگل 9 مئ 2017
فوشیا نامی یہ آپریٹنگ سسٹم اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر پر یکساں سہولت سے انسٹال کیا جاسکے گا،
فوٹو: آرس ٹیکنیکا

فوشیا نامی یہ آپریٹنگ سسٹم اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر پر یکساں سہولت سے انسٹال کیا جاسکے گا، فوٹو: آرس ٹیکنیکا

سلیکان ویلی: گوگل کے نئے خفیہ آپریٹنگ سسٹم ’’فوشیا‘‘ (Fuchsia) کی تفصیلات منظرِ عام پر آگئی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ مستقبل میں یہ اینڈروئیڈ اور کروم آپریٹنگ سسٹم کی جگہ لے گا جب کہ اسے اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر پر یکساں سہولت سے انسٹال اور استعمال کیا جاسکے گا۔

فوشیا آپریٹنگ سسٹم کے بارے میں اوّلین خبریں اگست 2016 میں آئی تھیں اور اس وقت یہ صرف کمانڈ لائن پر مشتمل تھا لیکن صرف چند ماہ کے عرصے میں گوگل نے اس پر تیزی سے کام آگے بڑھایا اور اب اس کا پروٹوٹائپ تیار کرلیا گیا ہے جو بظاہر اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کے لیے ہے۔

انٹرنیٹ پر فوشیا آپریٹنگ سسٹم کی حال ہی میں جاری کی گئی نئی تصویروں، اسکرین شاٹس اور تکنیکی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ گوگل کا کثیر لسانی ’’جی بورڈ‘‘ اس کا ڈیفالٹ کی بورڈ ہوگا، ڈیوائس اسکرین پر بیک وقت تین سے چار ایپس کھولی جاسکیں گی، صارف کی پروفائل پکچر اس کے ہوم پیج پر دکھائی دے گی جب کہ اس کے یوزر انٹرفیس کو ’’آرماڈیلو‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ فوشیا میں ہوم اسکرین بھی 2 حصوں میں تقسیم کی جاسکے گی لیکن اس بات کا فیصلہ صارفین اپنی مرضی سے کرسکیں گے۔

کمپیوٹر ہارڈویئر اور اسمارٹ فون کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’فوشیا‘‘ کے ساتھ ہی گوگل نے مشہورِ زمانہ ’’لینکس‘‘ پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے کیونکہ یہ نیا آپریٹنگ سسٹم ’’میجنٹا‘‘ مائیکروکرنل سے استفادہ کرتا ہے جو لینکس کرنل سے بالکل مختلف ہے۔ کسی بھی آپریٹنگ سسٹم میں ’’کرنل‘‘ وہ کلیدی پروگرام ہوتا ہے جس کے بغیر وہ کام ہی نہیں کرسکتا۔

تکنیکی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوشیا کو بطورِ خاص طاقتور مائیکروپروسیسرز والے نئے ٹیبلٹس، اسمارٹ فونز اور کمپیوٹروں کےلیے تیار جارہا ہے۔ ماضی میں گوگل کے ڈیویلپر اس بات پر شکایت کرتے رہے ہیں کہ اینڈروئیڈ خاصا پیچیدہ ہے جس پر کام کرنے میں انہیں کئی مسائل کا سامنا رہتا ہے لیکن شاید فوشیا اپنے سادہ اور منظم ڈیزائن کی بدولت ڈیویلپرز کے لیے بھی بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔

فوشیا میں انٹرفیس اور ایپس لکھنے کے لیے گوگل کی تیار کردہ سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ کِٹ ’’فلٹر‘‘ (Flutter) استعمال کی گئی جو بڑے ڈیٹا (بگ ڈیٹا) کے لیے ترمیم شدہ جاوا اسکرپٹ ’’ڈارٹ‘‘ میں لکھی گئی ہے۔

اگرچہ ’’فوشیا‘‘ کی تمام تفصیلات یہی ظاہر کرتی ہیں کہ اسے عام صارفین کے لیے ہی بنایا جارہا ہے لیکن فی الحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ گوگل اس منصوبے کو کب مکمل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور یہ کہ اسے کب تک عام صارفین کے لیے پیش کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔