ٹرمپ نے برطرف کئے جانیوالے ایف بی آئی ڈائریکٹر کو اداکار قرار دیدیا

ویب ڈیسک  جمعرات 11 مئ 2017

واشنگٹن: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کی برطرفی کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جیمز کومی کے درمیان لفظوں کی جنگ شروع ہوگئی جب کہ ٹرمپ نے اب کومی کو اداکار قرار دے دیا۔

ایف بی آئی ڈائریکٹر کو عہدے سے ہٹانے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جیمز کومی لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے علاوہ اداکار تھے جن کی وجہ سے ایف بی آئی بحران کا شکار تھا اس لئے انہیں عہدے سے ہٹانا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ جیمز کومی کو برطرف کرنے سے متعلق ڈپٹی اٹارنی جنرل کی سفارش سے قبل ہی انہوں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ ایف بی آئی ڈائریکٹرکو عہدے سے ہٹانا ہے کیوں کہ وہ اس عہدے کے لئے نااہل ہوچکے تھے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان میں تضاد سے متعلق پوچھے گئے سوال پر  ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ترجمان وائٹ ہاؤس سین اسپائسر نے جو بیان دیا وہ ڈپٹی اٹارنی جنرل کی سفارش تھی تاہم ڈپٹی اٹارنی جنرل کی سفارش سے قبل ہی جیمز کومی کو عہدے سے ہٹانے کا اصولی فیصلہ ہوچکا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جیمز کومی نے عشایئے کا اہتمام کیا جس میں ان سے میں نے پوچھا کہ کیا انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق ہونے والی تحقیقات میں وہ تو شامل نہیں جس پر انہوں نے یقین دلایا کہ صدر تحقیقات کا حصہ نہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کو عہدے سے ہٹا دیا

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جیمز کومی کی عشائیے پر ہونے والی ملاقات بظاہر طے شدہ لگتی ہے جب کہ ملاقات سے محسوس ہوتا تھا کہ وہ اپنے عہدے پر رہنا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے یقین دلایا تھا کہ ان کی انتخابی مہم میں روسی اثر و رسوخ سے متعلق ہونے والی تحقیقات میں صدر ٹرمپ کو شامل نہیں کیا جائے گا جب کہ انہوں نے 2 مرتبہ جیمز کومی کو فون بھی کیا جس پر ایف بی آئی کے برطرف ڈائریکٹرنے انہیں وہی جواب دیا۔

دوسری جانب ایف بی آئی کے اندرونی حلقوں کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جیمز کومی کو اس لئے عہدے سے ہٹایا کیوں کہ انہوں نے صدارتی انتخاب میں روسی عمل دخل کی تحقیقات روکنے سے انکار کردیا تھا جب کہ انہوں نے تحقیقات کے لئے مزید وسائل اور مالی تعاون کا مطالبہ کیا تھا تاہم امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ جیمز کومی نے تحقیقات کے لئے کسی قسم کا کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔