پاکستان نے بھارت کو تجارتی راہداری میں شامل کرنے کا افغان مطالبہ مسترد کردیا

ویب ڈیسک  جمعرات 6 جولائی 2017

دوشنبے: وزیراعظم نوازشریف مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت کو کسی قسم کی تجارتی رعایت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مظلوم نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنز کا استعمال کرے اور ہم انہیں تجارتی رعایت دیں یہ کسی صورت ممکن نہیں۔

تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں پاکستان، تاجکستان، کرغزستان اور افغانستان کا چار ملکی اجلاس منعقد ہوا، تاجک صدر کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف، افغان صدر اشرف غنی اور کرغزستان کے وزیر اعظم نے شرکت کی۔ اجلاس میں کاسا ایک ہزار منصوبے پر بریفنگ دی گئی جب کہ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پچھلے سال شروع ہونے والا کاسا ایک ہزار منصوبہ آئندہ سال مکمل ہو جائے گا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کے خواہاں ہیں

وزیراعظم نوازشریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ منصوبہ وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا کو آپس میں ملائے گا اور بجلی کی ترسیل کے منصوبے سے پاکستان سمیت افغانستان کو بھی فائدہ ہوگا جب کہ توانائی کی فراہمی سے عوام کا معیار زندگی بلند ہوگا، کاسا 1000 سے تاجکستان کو بھی ریوینو حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سماجی، معاشی اور صنعتی ترقی کے لیے ہمیں توانائی چاہیے، اہم کمپنیوں نے فیڈر اسٹیشنز کے قیام کے لئے پیش کش جمع کرادی ہے۔

کانفرنس میں وقفہ کے دوران چاروں ممالک کے رہنماؤں نے مقامی زرعی اشیاء کی نمائش میں شرکت کی، نوازشریف نے مقامی پھلوں کے معیار کی تعریف کی اور نمائش میں لگے تندور سے تیار کئے گئے نان کا ٹکڑا کھا یا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: کاسا منصوبے سے سستی اور ماحول دوست بجلی ملے گی

اجلاس اس وقت بے نتیجہ ثابت ہوا جب افغانستان نے چار فریقی تجارتی راہداری میں بھارت کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کردیا۔ نوازشریف نے بھارت کو کسی قسم کی تجارتی رعایت دینے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں پیلٹ گنزچلائے اور ہم تجارتی رعایت دیں، یہ ممکن نہیں جب کہ افغانستان کاسامان جاناچاہیے اور ہم نے اسے راستہ دے رکھا ہے مگر بھارت مقبوضہ کشمیرمیں زیادتی کررہا ہے۔

واضح رہے کاسا ایک ہزار تاجکستان اورکرغزستان سے پاکستان اورافغانستان کو بجلی کی ترسیل کا منصوبہ ہے جس کا آغاز گزشتہ سال ہوا اور اسے دوہزاراٹھارہ میں مکمل ہونا ہے جب کہ عالمی بینک نے مارچ دوہزار چودہ میں منصوبے کیلئے 52 کروڑ 65 لاکھ ڈالر کی گرانٹ اور کریڈٹ فنانسنگ کی منظوری دی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔