کیپٹن صفدر شریف خاندان سے ماہانہ 1500 ریال وصول کرتے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ

ویب ڈیسک  بدھ 12 جولائی 2017
جے آئی ٹی نے کیپٹن صفدر سے 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ فوٹو: فائل

جے آئی ٹی نے کیپٹن صفدر سے 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے تحقیقات کے دوران مریم نواز کے اثاثوں سے لاتعلقی کی کوشش کی جب کہ انہوں نے ذرائع آمدن سے بھی آگاہ نہیں کیا حالانکہ وہ شریف خاندان سے 1500 ریال ماہانہ وصول کرتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے اپنی رپورٹ میں وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے حوالے سے کہا ہے کہ تحقیقات کے دوران کیپٹن صفدر نے اپنے ذرائع آمدن کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا اور اپنے جواب میں کہا کہ انہوں نے مریم نوازسے وراثتی جائیداد کا کبھی نہیں پوچھا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ پورا ملک ہی اپنے لیڈر کے زیر کفالت ہوتا ہے، کیپٹن (ر) صفدر

جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ کیپٹن (ر) صفدر کا مریم نواز کے بیرون ملک کاروبار نہ ہونے کا بیان ناقابل قبول ہے اور انہوں نے ٹرسٹ ڈیڈ کے دستاویز پہنچاننے سے بھی انکار کیا، دستاویز کو پہچاننے سے انکار نے بہت سے سوالات کو جنم دیا، لگتا ہے ٹرسٹ ڈیڈ کو پڑھے بغیر دستخط کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کیپٹن (ر) صفدر 02-2001 میں اثاثوں کی مالیت دوگنا ہونے کا جواز پیش نہ کر سکے حالانکہ وہ شریف خاندان سے 1500 ریال ماہانہ وصول کرتے ہیں اور جلاوطنی کے دوران میاں شریف بچوں کو جیب خرچ، کپڑے دیتے تھے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: وزیراعظم نے دوران تفتیش تعاون نہیں کیا، جے آئی ٹی رپورٹ

جے آئی ٹی نے رپورٹ میں مزید کہا کہ کیپٹن صفدر خود کوخوددار بنا کر پیش کرتے رہے لیکن انہوں نے مریم کے بھائیوں سے تحائف لینے اور جدہ اسٹیل مل کے قیام میں کردار پر حسین نواز کے بیان کی بھی تردید کی جب کہ کیپٹن (ر) صفدر نے صرف قومبرگروپ کی ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کیپٹن صفدر اہل خانہ کے ہمراہ 1993 سے لندن جاتے آتے رہے، کیپٹن صفدر نے عدالت میں جمع 4 متفرق درخواستوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور دوران ریکارڈنگ وکلا سے کبھی رابطہ نہ ہونے کا انکشاف بھی سامنے آیا جب کہ کیپٹن صفدر نے جھوٹ بولا یا وکلا ان سے پوچھے بغیرجواب داخل کراتے رہے۔

واضح رہے جے آئی ٹی نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سے 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: کسی بھی کاروبارسے انتظامی طورپرمنسلک نہیں رہی، مریم نوازکا جے آئی ٹی کو بیان 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔