ٹرمپ نے امریکا میں نسل پرستی کی آگ پر تیل چھڑک دیا

ویب ڈیسک  بدھ 16 اگست 2017
ڈونلڈ ٹرمپ آگ پر تیل ڈالنے کے بعد شعلوں کے گرد محو رقص ہیں، برطانوی میڈیا ۔ فوٹو: فائل

ڈونلڈ ٹرمپ آگ پر تیل ڈالنے کے بعد شعلوں کے گرد محو رقص ہیں، برطانوی میڈیا ۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن ڈی سی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ملک میں نسل پرستی کی آگ کو بجھانے کی بجائے اس پر مزید تیل چھڑک دیا۔

امریکی ریاست ورجینیا میں دو گروپوں کے درمیان تصادم پر صدر ٹرمپ نے پہلے تو خاموشی اختیار کی تاہم پھر گزشتہ روز انہوں نے سفید فام نسل پرستوں کی مذمت کی۔ لیکن آج میڈیا کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے موقف پر یوٹرن لیتے ہوئے سیاہ فاموں اور بائیں بازو کی تنظیموں  کو بھی تصادم کا قصور وار ٹھہراتے ہوئے ان پر سفید فام انتہاپسندوں پر حملہ کرنے کا الزام لگایا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں سیاہ فاموں اور نسل پرست گوروں میں تصادم، 3 ہلاک اور 35 زخمی

صدر ٹرمپ نے کہا کہ بائیں بازو کے ان انتہاپسندوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جو دائیں بازو والوں پر ڈنڈے لے کر چڑھ دوڑے تھے؟ کیا انھیں اپنی اس حرکت پر کوئی پچھتاوا ہے؟۔ صدر ٹرمپ کو اس بیان پر خود ان کی اپنی ری پبلکن پارٹی کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

بی بی سی نے ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے انہوں نے نسل پرستوں کی مذمت میں تاخیر کرکے سیاسی آگ بھڑکائی اور اب دوسرے گروہ کو قصور وار قرار دے کر اس آگ پر تیل ڈالنے کے بعد شعلوں کے گرد رقص کر رہے ہیں۔

ٹریڈ یونین فیڈریشن کے صدر رچرڈ ٹرمکا نے صدر ٹرمپ کی امیریکن مینوفیکچرنگ کونسل کے عہدے سے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا ہے کہ وہ تعصب اور تشدد کو برداشت کرنے والے صدر کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔ امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما چک شومر نے ٹویٹ کی ‘عظیم اور اچھے امریکی صدر قومی کو تقسیم نہیں بلکہ متحد کرتے ہیں۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصرے سے واضح ہوتا ہے کہ وہ ان صدور میں شامل نہیں۔’

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ریاست ورجینیا کے شہر شارلٹس ول میں نسل پرست سفید فام اور سیاہ فاموں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔