2018 میں ایم کیو ایم اصل دھمال کرے گی اور سب دیکھیں گے، فاروق ستار

ویب ڈیسک  پير 18 ستمبر 2017
لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ سے ایم کیو ایم پاکستان تھی ہے اور رہے گی، فاروق ستار۔ فوٹو: فائل

لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ سے ایم کیو ایم پاکستان تھی ہے اور رہے گی، فاروق ستار۔ فوٹو: فائل

 کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ کوئی ہمیں حلوہ اور ہلکا نہ سمجھے کیونکہ 2018  میں ایم کیو ایم پاکستان اصل دھمال کرے گی اور سب دیکھیں گے۔

کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سندھ سے کوٹہ سسٹم کا ہر صورت خاتمہ کرکے رہیں گے، ہم بجلی کی کمی کا خاتمہ کر سکتے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان کی وجہ سے سی پیک منصوبہ شروع ہوا اور اگر ایسا مزید رہا تو کراچی میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ  2018 میں ایم کیو ایم پاکستان اصل دھمال کرے گی اور سب دیکھیں گے، کوئی ہمیں حلوہ اور ہلکا نہ سمجھے، آج بھی پاکستان بنانے اور بچانے کا چیلنج ہے تاہم اسلام آباد کے لوگوں کو پاکستان بچانے کے لیئے کراچی آنا ہوگا۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ  سب برابر کے پاکستانی ہیں، پاکستان میں تبدیلی ووٹ ڈالنے سے آئے گی، جب عام آدمی ووٹ ڈالے گا، ایک وڈیرہ پیپلز پارٹی میں ہے، وہی (ن) لیگ اور اب پی ٹی آئی میں ہے، ایسے تبدیلی نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو وکٹیں گرا رہے ہیں، ہم 1000 وکٹیں کھڑی کریں گے، پی ایس پی کی جانب سے پیکجز دیئے جا رہے ہیں، ہم مڈل کلاس انقلاب برپا کریں گے اور ملک کی پالیسیاں عام آدمی کی دسترس میں ہوں گی۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ پاکستان کی متوسط طبقے کی عوام کرے گی جب کہ کوئی بھی چیز جو دباؤ کے ذریعے ہو وہ دیر پا نہیں ہوتی، لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ سے ایم کیو ایم پاکستان تھی ہے اور رہے گی، سندھ کے وڈیرے اس وقت سے ڈریں جب ایم کیو ایم پاکستان مجبور نہ ہو جائے کہ اپنا حق لڑ کر لیں،یہاں میرا سلطان ڈرامہ چل رہا ہے اور یہاں سب کردار موجود ہیں، ہماری آبادیوں پر سینسس کے ذریعے فیملی پلاننگ کروائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  پی ٹی آئی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر رابطے جاری ہیں، جلد اپوزیشن لیڈر کے نام پر متفق ہوجائیں گے جب کہ غیر رسمی ملاقاتیں اور رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔